آج صبح اچانک ہی آنکھ کھل گئی ۔ وقت دیکھا تو ابھی رات کے ساڑھے تین بجے تھے۔ حیرت سی ہوئی کہ ایسے کبھی پہلے نہیں ہوا۔ ہمیشہ موبائل کے الارم بجنے سے آنکھ کھلتی تھی۔ دوبارہ سونے کی کوشش کی لیکن نیند کوسوں دور بھاگ گئی۔ ایسے ہی سوچنے لگا ۔ اتنی جلدی آنکھ کھلنے کا سسب کیا ہے؟ کیا خواب میں کچھ ایسا دیکھ لیا۔ ذہن پہ زور دینے پر بھی کوئی خواب یا خواب سے متعلقہ کوئی منظر ذہن میں نہ آیا۔ بس الجھن سی ہونے لگی۔
کروٹ پہ کروٹ لیتا رہا نہ نیند آئی نہ بے چینی اور الجھن ختم ہوئی ۔ اتنے میں اذان کی آواز آئی ۔ سوچا جاگ تو رہا ہوں نماز پڑھ لوں۔ پلنک سے اٹھا اور جوتے پہن کر واش روم گیا ۔ وضو کرکے باہر نکلا تو بیگم بھی جاگتی نظر آئی۔
اس نے حیرت، غصے اور الجھن بھری نظروں سے مجھے دیکھا
میں نے جان بوجھ کر نظر انداز کیا اور کمرے سے باہر نکلنے لگا تو پیچھے سے بیگم نے پوچھا
کہاں چلے
نماز کے لئے مسجد جا رہا ہوں۔
میں نے پلٹ کر جواب دیا۔
اور اسے حیرت اور الجھن میں ہی چھوڑ کر باہر آگیا۔
جب میں مسجد سے نماز پڑھ کر باہر نکلا تو محلے کے ایک صاحب نے سلام کیا اور حال احوال پوچھا ۔
میں نے اپنی خیریت سے آگاہ کرنے کے بعد اخلاقا اس سے خیریت دریافت کی تو اس نے بتا یا کہ اس کی بیگم پچھلے کئی دن سے ہسپتا ل میں داخل ہیں اور ڈاکٹر نے آپریشن کی تاریخ دی ہوئی ہے لیکن اس کی بیگم کے خون کا گروپ او نیگیٹو ہے ۔ جو کہ ایک کم باب گروپ ہے۔ ڈاکٹر ز نے کہا ہے کہ آپ کم از کم چھ بوتل او نیگیٹو گروپ کا انتظام کرلیں۔ ورنہ آپریشن مقررہ تاریخ کو نہ ہو سکے گا۔ اس نے اپنی سی پوری کوشش کر لی لیکن انتظام نہ ہو سکا۔ ہسپتال انتظامیہ نے کہا کہ وہ دو بوتل اس گروپ کے خون کی دے سکتے ہیں لیکن اس کے لئے اسے آٹھ بوتل کسی دوسرے گروپ کے خون کی دینی ہوں گی۔
وہ اسی پریشانی میں تھا اور اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے ۔
مجھے چند سال پہلے کا ایک منظر یا د آگیا۔
میں بھی اسی کی طرح پریشان ایک مشہور ہسپتال کے سامنے کھڑا اور تقریبا اسی طرح کی پریشانی سے دوچار تھا۔ تب ایک نوجوان نے مجھے سلام کیا اور کہا
سر آپ یہاں ؟ خیریت تو ہے۔
میں نے اسے جب بتایا کہ میری والدہ اسی ہسپتال میں ہیں اور انہیں فوری طور پر خون کی ضرورت ہے تو اس نوجوان نے میں مجھے کہا
اگرتو ایک بوتل چاہیے تو میں ابھی حاضر ہوں سر ورنہ مجھے صرف ایک گھنٹہ دیں ۔ میں اپنے سب دوستوں کو بلا لیتاہوں۔
میں نے اس دن پہلی بار ایک فرشتے کو انسانی شکل میں دیکھا تھا۔
مجھے سوچوں میں گم دیکھ کر وہ صاحب بولے
لگتا ہے آپ خود کسی پریشانی میں ہیں
نہیں نہیں۔ الحمدللہ ایسی بات نہیں ۔
آپ صرف یہ بتائیں کہ آپ کی بیگم کس ہسپتال میں ہیں۔ وارڈ اور بیڈ نمبر کیا ہے ۔
آپ کے لئے خون کا انتظام ہو جائے گا۔
وہ ایک دم سے جھٹکا کھا کر رک گیا۔
سچ کہ رہے ہیں آپ ؟
میں نے اسے مکمل تفصیل سے بتا یا کہ میں اس کے لئے کیسے خون کا انتظام کر سکتا ہوں اور یہ کا م میرے لئے کوئی مشکل نہیں ۔ تو اس کی آنکھیں بے اختیار نم ہو گئیں۔
اور اس نے ایک مجھے گلے لگا لیا۔
اور کہا
قسم کھا کر کہ رہاہوں ۔ میں نے آج زندگی میں پہلی بار ایک فرشتے کو انسانی شکل میں دیکھا ہے۔
میں چپ تھا ۔ لیکن مجھے صبح سویرے آنکھ کھلنے کی وجہ سمجھ میں آگئی