میں نئی روایت کے سربراہ جناب جمیل الرحمان صاحب اور تمام اراکین کا حد درجہ شکر گزار ہوں کہ آپ نے میری صلاحیتوں پر بھروسہ کرکے ایک ایسی ذمہ داری دی جس کا میں خود کو اہل نہیں سمجھتا – کسی ایسے ایونٹ کی صدارت کے لئے افسانے کے فن اور اس کی تنقید کے مضمرات سے بھرپور آگاہی بنیادی ضرورت ہوتی ہے – میں اپنی پسند کے افسانے ضرور لکھ لیتا ہوں لیکن دوسروں کے افسانوں پر رائے دینا ایک بالکل دیگر بات ہے – اس کے باوجود آپ سب نے میری ناقص آرا کو جس محبت سے سنا اس کے لئے میں تا حیات ممنون رہوں گا – مجھے جس بات کی سب سے زیادہ مسرت ہے وہ اس ایونٹ میں برقرار وہ ماحول ہے جو ہر طرح کی خرابی سے پاک رہا اور اس طرح یہ ایونٹ جو میری صدارت میں ہوا ایک معیاری طریقہ کار کا نمونہ بنا – جہاں تک میں نے دیکھا ہے میری دانست میں ایسا پرامن اور باسلیقہ ایونٹ بہت کم ہوتا ہے – اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ اس فورم کے منتظمین اس طرح کے مزید ایونٹ کرتے رہیں گے اور ایسے ایونٹ منعقد کرکے انہیں ٹینشن کی بجائے مسرت کا احساس ہوگا جو دراصل ان کا حق ہوتا ہے – نی شارٹ اسٹوری کے اس ایونٹ سے منی شارٹ اسٹوری کے ہیت کے بارے میں ہمارا تصور کافی واضح ہوا ہے کیونکہ اس ایونٹ میں اہل قلم نے بہت کامیاب افسانچے لکھ کر افسانچے کے نمونے پیش کئے ہیں – شاید اردو میں یہ کام کبھی نہیں ہوا اور افسانچوں کے اس مجموئے اور ان پر کی گئی تنقید اور تبصروں سے مستقبل کے لئے ایک بنیاد مستحکم ہوگی – مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ جو افسانچے یہاں پیش ہوئے ہیں ان میں تقریبا 30٪ افسانچے ایسے ہیں جنہیں ہم کامیاب افسانچے کہ سکتے ہیں اور 30٪ ایسے ہیں جو ذرا سی نظر ثانی کے بعد اسی خانے میں شامل ہوسکتے ہیں – یہ غیر معمولی کامیابی ہے – مجھے ان افسانچوں کو پڑھتے ہوئے شدت سے یہ احساس بھی ہوا کہ ہم نے اس طرف اتنی توجہ نہیں دی تھی جتنی دینی چاہئے تھی اور ہمارے افسانہ نگاروں کو اس پر خاص طور سے توجہ دینی چاہئے اور زیادہ سے زیادہ افسانچے لکھنے چاہئے -کیونکہ یہ افسانچے ثابت کر رہے ہیں کہ ہمارے مصنفین کے زیر قلم آکر افسانچہ لکھنے کا فن اظہار کا بہت طاقتور ذریعہ بن رہا ہے – میں ایک بار پھر اپنی بے انتہا مسرت کے اظہار کے ساتھ آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خصوصی طور سے ایڈمن فرخ دیبا ورک کو دعائیں دیتا ہوں جنہوں نے میری کوتاہیوں پر پردہ ڈالا اور مجھے سمجھایا کہ مجھے کب اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے.
پیغام آفاقی