اظہاریہ مختصر کہانی تقریب ۲۰۱۵

منیْ مختصر کہانی اور شارٹ سٹوریز ایونٹ کے حوالے سے چند گزارشات اور اظہار تشکر

بحمد للہ ۔حسب روایت ۔۔نئی روایت گروپ کے تحت منعقد ہونے والے اس یادگار ایونٹ کا بخیر و خوبی اختتام ہوا ۔جس کے لیے سب سے پہلے میں گروپ کی چیف ایڈمن ۔محترمہ فرح دیبا ورک اور اُن کی ٹیم ۔۔جناب رفیع اللہ میاں ،محترمہ شاہین کاظمی ،جناب ارسلان فرید ،محترمہ فرزانہ خاتون ،جناب احمد کھوکھر،جناب نون جیم کاتہہ دل سے شکر گزار ہوں ۔خصوصی طور پر محترمہ ایف ڈی ورک ۔جنہوں نے اپنی نیند و آرام کا خیال کیے بغیر شبانہ روز محنت سے اسے کسی تعطل کا شکار نہیں ہونے دیا ۔اور نون جیم صاحب ۔جنہوں نے نئی روایت گروپ کی ویب سائیٹ پر اپنی محنت اور جانفشانی سے سارے مواد کو ریکارڈ وقت میں محفوظ کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ۔میرے دلی شکریے کے مستحق ہیں ۔

یہ ایونٹ جن مشکل حالات میں وقوع پذیر ہوا ۔میں یہاں اُن کے ذکر کا اعادہ نہیں کرنا چاہتا ۔لیکن اپنے اُن تمام معزز و محترم تخلیق کاروں اور مبصرین کا احسان مند ہوں جنہوں نے اس ایونٹ میں نہ صرف اپنی مؤقر تخلیقات پیش کیں بلکہ ایونٹ کے باہمی احترام پر مبنی خوشگوار ماحول کو اپنے تبصروں سے رونق بخشی ۔
کوئی بھی فورم اگر احباب کے باہمی احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان میں تبادلہ خیالات کرنے اور ایک دوسرے کے کام سے تحریک دینے کا موجب بنتا ہے تو اس کی افادیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔شرط صرف یہ ہے کہ ہماری ادبی تہذیب کے کسی پہلو کو اس سے زک نہ پہنچے ۔مجھے خوشی ہے کہ اس ایونٹ کے دوران ہر شراکت دار نے اس امر کو مدّنظر رکھتے ہوئے اپنی تہذیبی وراثت کے تحفظ کی خاطر اپنے بلوغ اور ظرف کا خوش اسلوبی سے اظہار کیا۔
اس ایونٹ کا مقصد نئے ٹیلنٹ کی جستجو کرنا ،اُسے اظہار کا موقع دینا اور سینئرز سے کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ منی کہانی اور منی افسانے کی شعریات کے پہلو دریافت کرنا بھی تھا ۔ہماری کوشش ہوگی کہ ابتدائیہ میں اٹھائے گئے سوالات اور دیگر مضامین کے حوالے سے مبصرین نے اس پر جو اظہار خیال کیا ہے اسے ایک جگہ جمع کر دیا جائے ۔اور اس حوالے سے مزید کھوج لگانے کی راہ ہموار رکھی جائے۔
اس ایونٹ مین اگرچہ بہت معیاری افسانے اور کہانیاں دیکھنے کو ملیں ۔لیکن اس بات کا احساس بھی شدت سے ہوا کہ املا اور زبان و بیان کے حوالے سے جملہ سازی پر ا کثر تخلیق کاروں کو ابھی کافی محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔مثلا توتے کی املا طوطا ہے یا توتا۔۔اسے توطا نہیں لکھا جا سکتا ۔اسی طرح بالواسطہ کو بلواسطہ لکھنے میں بھی کوئی نیا پن نہیں ۔روزمرہ کی گفتگو کا مطلب جملوں کی تخریب کرنا نہیں ہوتا ۔جہاں ضروری ہو وہاں جملے کی نحوی ترتیب کو دیکھ کر ہی علم ہو جاتا ہے کہ یہ مصنف کی دانستہ کاوش اور افسانے کی ضرورت ہے یا محض مرعوب کرنے کے لیے اور اپنی ندرت تحریر کا سکہ جمانے کے لیے اسے اختیار کیا گیا ہے۔
اسی طرح مجھے یہاں ایک عظیم مقرر و مصنف کی بات کا بھی حوالہ دینا ہے ۔جن کا کہنا تھا کہ کسی بھی موضوع پر وہ اپنی بات ۔تین منٹ ،تین گھنٹے یا تین دن ۔۔حسب ضرورت جاری رکھ سکتے ہیں ۔ایک مولک تخلیق کار سے بھی اپنی قدرت بیان کے لحاظ سے اس وصف سے متصف ہونے کی توقع رکھی جاتی ہے ۔لیکن اس ایونٹ کا تجربہ کرتے ہوئے ہمیں کئی اچھے لکھنے والوں سے بھی دوبار یا سہ بار500الفاظ کی تحدید کا لحاظ رکھنے کی گزارش کرنی پڑی ۔ امید ہے کہ انہیں بھی جھنجھلاہٹ کے باوجود اس کی افادیت کا احساس ضرور ہوا ہوگا۔
ہم جہاں اس ایونٹ میں شامل ہونے والوں کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں ۔وہاں اپنے اراکین کی خدمت میں نئی روایت انٹر نیشنل میگزین کے بعد نئی روایت گروپ کی نئی ویب سائیٹ کا تحفہ پیش کرنے پر مسرور بھی۔امید ہے کہ سبھی کشادہ دلی سے اس ویب سائیٹ کا استقبال کریں گے ۔جہاں انتہائی دلچسپ ادبی موادآپ کے لیے موجود رہے گا۔
آخر میں تمام شرکائے ایونٹ ،مہمان خصوصی جناب پرویز بلگرامی ،صدرمحترم جناب پیغام آفاقی کا تہہ دل سے ممنون ہوں کہ ان کی سرگرم شراکت کے باعث اس ایونٹ کا باوقار و معنی خیز اہتمام و انعقاد ممکن ہو سکا ۔۔جمیل الرحمن

Leave a Comment