میں کب سے یہاں رہتا ہوں، مجھے پتہ نہیں۔یاد نہیں۔میں انسانوں کی طرح دنوں کا حساب نہیں رکھ سکتا۔مجھے بس اتنا پتہ ہے کہ جس روز مجھے ہمیشہ کی طرح بھوک لگی، مجھے دودھ پلانے والی ماں وہاں نہیں تھی اور تب میں پہلی مرتبہ اپنے حصے کا رزق تلاش کرنےخود نکلا تھا۔مجھے یہ بھی پتہ نہیں کہ، یہاں، اس گھر کے سامنے میں کیسے پہنچا تھا۔خود یا پھر کوئی مجھے یا چھوڑ گیا تھا۔مجھے کچھ بھی یاد نہیں۔مگر پھر ایک سفید بالوں والی مہربان شکل کی بڑھیا مجھے بچا کھچا ڈالنے لگی اور میں یہہیں رہ گیا۔پھر ایسا ہوا کہ مجھے تین چار دن تک کھانا نہیں ملا۔سفید بالوں والی بڑھیا بھی غائب ہو گئی۔میں بھوک سے نڈھال پڑا رہاتبھی کسی نے میرے سامنے گوشت سے بھرپورہڈیاں ڈالیں۔وہ بہت مزے کا کھانا تھا۔ایسا کھانا کتوں کو کبھی کبھی نصیب ہوتا ہے۔میں نے کسی کو کہتے سنا کہ بڑی بی کے تین بیٹوں نے مل کر اُن کا چالیسوں کیا تو یہ عمدہ کھانا پکا تھا۔اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ بڑھیا مر گئی تھی۔اس مرتبہ میرے ساتھ یہ نیکی ایک دس بارہ سالہ بچے نے کی تھی۔ وہ بچہ اسی گھر میں رہتا تھا۔سارا دن سکول میں گزار کر وہ دن ڈھلے آتا اور پھر کتابیں اُٹھا کر چلا جاتا۔مغرب کی اذان کے ساتھ ہی وہ کبھی گوشت کا ٹکڑا، کبھی روٹی اور کبھی کچھ اور میرے آگے ڈال دیتا۔یہ جو میری اچھی صحت دکھائی دےرہی ہے نا، اس میں اُس بچے کی مہربانیوں کا بڑا دخل ہے۔میں اس دروازے کے سامنے سے کبھی نہیں ہِلت تھاکیونکہ مجھے ہمیشہ یہ خوف رہتا تھا کہ اس جگہ پر کوئی اور قبضہ نہ کرلے۔یہ بالکل انسانوں والا خوف تھا۔انسان بھی کتوں کی طرح ہمیشہ ایسے خوف میں مبتلا رہتے ہیں، تبھی تو لڑتے اور ایک دوسرے کو بالکل کتوں کی طرح بھنبھوڑتے ہیں۔خیر وہ دوسری بات ہے۔جو بات میں کہنا چاہتا ہوںوہ بڑی عجیب ہے۔و ہ گول مٹول سا لڑکا مجھے بہت اچھا لگنے لگا تھا۔میں ہر صبح اُس کے ساتھ اُس کے سکول جاتا۔جب وہ اندر چلا جاتاٍٍ تو میں دروازے پر بیٹھ کر اُس کا انتظار کرتا۔کل وہ لڑکا دس بارہ دوسرے بچوں کے ساتھ سکول سے نکلا تو موٹر سائیکلوں پر سوار دو آدمی اچانک کسی طرف سے آئے اور بچوں کو گولیاں مارنے لگے۔میں دھماکوں سے ڈر گیامگر اپنے محسن بچے کو بچانے کے لئے آگے بڑھا۔
میں نے ایک آدمی کی پنڈلی منہ میں لے لی۔وہ آدمی خوفزدہ ہو کر موٹر سائیکل سے گر گیا۔وہ مجھے گولی مارنا چاہتا تھا تبھی دوسرے نےچیخ کر کہا۔
،،کتے پر گولی ضائع مت کر،،۔
میں تبھی سے سوچ رہا ہوں کہ کیا کتوں کو مارنے سے گولی ضائع ہو جاتی ہے؟