اظہاریہ مختصر کہانی تقریب ۲۰۱۵

اردو میں منی افسانہ

منی افسانہ کیا ہے اور یہ مختصر افسانے سے کتنا مختلف ہے۔ اس کی ابتدا کب اور کیسے ہوئی۔ اردو میں یہ صنف کہاں سے آئی اور اس کا موجد کون ہے۔ یہ تمام سوالات اردو کی حد تک ابھی دھندلکے میں ہیں۔ اردو میں منی افسانے کانقطۂ آغاز عام طور پر منٹوکے ’سیاہ حاشیے ‘ کو سمجھا جاتا ہے۔جو 1948 میں شائع ہوا۔ ہندوسان میں اس موضوع پر دوکتابیں شائع ہوچکی ہیں اورتحقیقی نوعیت کے کچھ مضامین بھی لکھے گئے ہیں۔عظیم راہی نے اپنی کتاب ’اردو میں افسانچہ کی روایت-تنقیدی مطالعہ‘ میں اور آمنہ آفرین نے اپنی تحقیقی کتاب ’اردو میں منی افسانہ‘میں مختلف حوالوں سے منٹو کے مجموعے ’سیاہ حاشیے‘ کو اردو منی افسانوںکا پہلا مجموعہ اور منٹو کو اس نوع کا پہلا افسانہ نگار قرار دیا ہے ۔’سیاہ حاشیے‘جب شائع ہوا تھا اس وقت اس میں شامل تحریروں کو کچھ لوگوں نے لطیفہ اور چٹکلہ اور حکایت کا نام دیا تھا۔ ان لوگوں محمدحسن عسکری ، ممتاز حسین اور وارث علوی بھی شامل ہیں۔اس لیے ابتدا میں اس کی صنفی نوعیت اور شعریات کی طرف توجہ نہیں دی جاسکی۔منی افسانہ ، افسانچہ یا شارٹ اسٹوری کی شعریات کیا ہے اور کون سی تحریر اس خانے میں رکھی میںرکھی جائے گی اس کا فیصلہ نقاد حضرات کریں گے۔ مجھے صرف یہ کہنا ہے کہ اگر منٹو کے ’سیاہ حاشیے‘ میں شامل تحریروں کومنی افسانہ کا نقطۂ آغاز تسلیم کیا جاتا ہے تو اس کی وجہ کیا ہے؟جبکہ ان سے تقریباً چھ برس پہلے دیوندرستیارتھی منی افسانہ لکھ رہے تھے۔ ان کا افسانہ’پریوں کی باتیں‘ ان کے پہلے افسانوی مجموعہ’نئے دیوتا‘مطبوعہ 1942 میں شامل ہے۔ اگر سیاہ حاشیے کے افسانوں سے منی افسانہ کی ابتدا ہوتی ہے تو اس افسانہ کو کس خانہ میں رکھا جائے گا۔
افسانہ ملاحظہ کیجیے:
پریوں کی باتیں
’’ میں اپنے دوست کے پاس بیٹھا تھا۔ اُس وقت میرے دماغ میں سُقراط کا ایک خیال چکّر لگا رہا تھا— قدرت نے ہمیں دو کان دیے ہیں اور دو آنکھیں مگر زبان صرف ایک تاکہ ہم بہت زیادہ سنیں اور دیکھیں اور بولیں کم، بہت کم!
میں نے کہا ’’آج کوئی افسانہ سناؤ، دوست!‘‘
وہ بولا۔ تو آو، آج میں تمھیں ایک عظیم الشان افسانہ سناؤں:
دو بھیڑیں ایک جوہڑ کے کنارے پانی پی رہی تھیں۔
پانی پیتے ہوئے چھوٹی بھیڑ نے کہا:
میں اکثر سُنتی ہوں اِس گاؤں کے لوگ سُندر، من موہنی پریوں کی باتیں کیا کرتے ہیں!
بڑی بھیڑ پانی پیتی ہوئی ایک لمحہ کے لیے رُک گئی اور آہستہ سے بولی:
’’چپ چپ بہن! یہ لوگ دراصل ہماری ہی باتیں کرتے ہیں…‘‘
¡¡
میں جمیل الرحمن صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے مجھے اس فورم سے متعارف کرایا ۔
مجھے امید ہے کہ منی افسانہ کی شعریات ،تاریخ اور قدروقیمت متعین کرنے میں یہ مباحثہ یقینا کامیاب ہوگا۔
شکریہ
عبدالسمیع

Leave a Comment