ھجر و وصال
تحریر ۔۔۔۔ساحر حسیب
شام کے جھٹپٹے میں فضا میں دھیرے دھیرے اترتی ھوئی خنکی پانیوں پر ڈولتے روشنیوں کے زرد سائے گہرے جھکے ھوئے بادل، جھیل کےکنارے سے ٹکراتی موجیں، ایک عجیب سا سماں تھا، لہریں دیوانہ وار آ آکر کناروں سے ٹکرا کر لوٹ جاتی تھیں اور پھر اسی شوق سے کناروں کے قدموں سے آکرلپٹ جاتیں، کیا ھے یہ ھجرو صال کا قصہ، تیز ھوا شعلہ رنگ پتوں کو اڑئے پھر رھی تھی ،
پت جھڑ ،ھجر کا یہ رنگ بہت خوبصورت ھے، سرد ھوائیں جب آھستہ آھستہ سبزے سے زندگي چوسنا شروع کر تی ھیں تو فضاؤں میں ھر طرف رنگ سے گھلنے لگتے ھیں،چناروں میں لگي آگ جیسے دل کو چھو لیتی ھے،زردائی اوڑھے پیڑ ھجر کی اذتیں سہتے ھوئےخاکستری رنگت میں ڈھل جاتے ھیں، ھجر کے مارے زرد پتے بے رحم ھواؤں کے دوش پر گلیوں میں آوارگی پر محبور نظر آتے ھیں،
زندگي ھجرو وصال سے عبارت ھے، ھجر اس کائنات کی بڑي اکائیوں میں سے ایک اکائی ھے، بنظر غور دیکھا جائے تو ھر طرف یہی ھجر و وصال کار فرما نظر آتے ھیں، عدم سے وجودمیں آنا ،عدم سے ھجر اور زندگی سے وصال ھے ، موت ایک اور بڑی حقیقت جس سے مفر ممکن نہیں ، یہ بھی ھجر ھی کی ایک اور شکل ھے زندگی سے ھجر ، اس دنیا اور ان سب سے، جنہیں آپ چاھتے ھیں،
خوشی اور غم، ھجر کی کیا عمدہ مثالیں ھیں، غم سے ھجر کے بغیر خوشی کا تصور ممکن نہیں ھے، یہ غم ھے جو خوشی کی اھمیت بڑھاتا ھے اور ھجر اس اھمیت کو دوچند کر دیتا ھے ،
اصل میں ھمارے ذھن میں ھجر کو لے کر ایک ھی تصور موجو د ھے اور وہ ھے محبوب کا ھجر، لیکن محبوب کا ھجر اپنی ذات میں بہت وسیع و عریض ھے، ھر وہ چیز جس سے محبت ھو محبو ب ھوتی ھے، وہ چاھے مادی ھے یا غیر مادی، انسانی ھو یا غیر انسانی
اسی طرح جب رتیں اپنے پرانے ملبوس اتارکر نئی قبائیں اوڑھتی ھیں، تو پس پردہ ھجر ھی کارفرما ھوتا ھے، حتّی’ کہ انسان کی ذات بھی ھجر سے مبّرا نہیں ھے، بچپن جوانی بڑھاپا اسی ھجر کی چند مثال ھیں
ھجر نہ ھو تو وقت ٹھہر جائے، دوسرے لفظوں میں یوں کہئیے کہ ھجر ھی دراصل زندگی ھے ، یا پھر زندگی کو قائم رکھے ھوئے ھے