مختصر کہانی مختصر کہانی تقریب ۲۰۱۵

گود

روزی گھر میں قدم رکھتے ہی چلائی – امی آپ کہاں ہیں. جلدی آئیے یہ کہ کر اس نے کتابوں کا تھیلا بستر پر رکھا اور ایسے بیٹھ گئی جیسے کسی بڑی مصیبت میں پھنس گئی ہے۔
خدا خیر کرے کیوں شور مچا رہی ہو – ماں نے اسے ڈانٹا
روزی کا پیٹ پھول رہا تھا اب اسنے جلدی جلدی بولنا شروع کیا. امی، بھائی مجھے کالج سے چھٹی ہونے کے بعد اس لڑکی شازیہ کے گھر لے گئے جسے یہ ٹیوشن پڑھا تے تھے اور جس کا تذکرہ ہر روز ہی گھرمیں، کسی نہ کسی شکل میں، ہوتا ہے. آپ سمجھنے کی کوشش کریں. انکی کوٹھی بہت بڑی ہے روزی نے آنکھ اور دونوں ہاتھ پھیلاتے ہوۓ بتایا اور کئی فکٹری کے مالکان ہیں. ہم جیسے ہی گھر میں داخل ہوۓ، برآمدے میں شازیہ کی امی نظر آ ئیں جو جھولے میں بیٹھی ڈرائی فروٹ کھا رہی تھیں . بھائی نے انھیں دیکھتے ہی سلام کیا اور شروع ہوگئے ، امی جان آپ کیسی ہیں آپ کے پیر کا درد اب کیسا ہے، میں نے جو ٹیوب ملا تھا اس سے آرام ملا یا نہیں، یہ کہتے کہتے بھائی نے انکے پیروں اور تلوؤں کا مساج شروع کردیا، سچ مجھے تو بڑی شرم آئی لیکن وہ توبلکل ڈھیٹ،ایسا پیار جتا رہے تھے جیسے انھیں گود لیا ہوا ہو، اماں اسکے منہ میں بادام ، کشمش ڈال رہی تھیں اور شائد مجھے سنانے کے لئے فرمارہی تھیں بیٹا اب تیاری کرو اور جلدی سے یہاں آجاؤ. شازیہ نےلندن سے ڈگری لینی ہے تو تم بھی ماسٹر وہیں سے کر لینا
بیٹا چھوڑ یہ سب باتیں، میں چاے بناتی ہوں جب تک تم منہ ہاتھ دھو لو
امی میں نے چاے پی لی ہے اور ساتھ ہی سموسہ ، گلاب جامن اور میری پسندیدہ ربڑی بھی کھا لی ہے. میں نے بھائی کو کبھی آپکے پیروں کو دباتے نہیں دیکھا ہے اسکی جنت تو یہاں ہے اور وہ دوسروں کی امی میں تلاش کر رہا ہے. اب ہم لوگوں کا کیا ہوگا. ایک بھائی نے پہلے ہی امریکا جا کر شادی کرلی اورپھر پلٹ کر نہیں دیکھا اور یہ دوسرا نکمہ بھی گھر داماد ہوکر اس گھر سے رخصت ہوگا. روزی کی باتوں میں تشویش جھلک رہی تھی
الله مالک ہے بیٹا، تو پریشان نہ ہو. ہم نے پہلے بھی مشکل وقت گزارہ ہے. آئندہ بھی سب ٹھیک ہوگا. دوست ،رشتہ دار، پڑوسی موجود ہیں ایک بیٹا نہ ہوا تو کیا. بہت سے گھرانے ایسے ہیں جہاں بیٹا نہیں صرف بیٹیاں ہیں وہ بھی زندہ ہیں.ماں کی آنکھیں چھلک گئیں
وہ تو ٹھیک ہے اماں، پر یہ آمدنی کا سلسلہ بھی بند سمجھیں. بھائی نے دکان بیچ دینا ہے آخر شادی اور سسرال میں دیکھانے کو پیسہ چاہیے. ماسٹر کرنے کے بعد وہ انکا دفتر سنبھالے گا. اچھا کھانا ، کپڑا اور آنے جانے کے لئے گاڑی لیکن اسے تنخواہ نہیں ملے گی ، گھر داماد جو ہوا ، وہ تو اپنی جیب سے ایک چاکلیٹ بھی نہیں خرید سکے گا. خیر پڑھائی ختم ہونے کے بعد میں جاب کروں گی. روزی کے لہجہ میں ایک عزم کا اظھار تھا

Leave a Comment