مختصر کہانی مختصر کہانی تقریب ۲۰۱۵

کیوریوسٹی

“انسان کی کھوج مکمل ہوئی ،ایک اور سیارے پر زندگی کے واضح ثبوت مل گئے ”
تیسری دنیا کے خلائی تحقیقاتی ادارے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں یہ خبر شائع کی ہے کہ اس سیارے پر بھیجی گئی روبوٹ گاڑی” نے ایسے شواہد بھیجے ہیں جن سے ثابت ہو گیا کہ اس سیارےپر کبھی نا کبھی زندگی موجود تھی،وہاں کے ماحول کے بارے میں بہت خوش کن خبریں موصول ہوئی ہیں،بہت جلد اس سیارےپر زندگی بسانے کے بارے میں بھی سوچا جا رہا ہے
خاتون اینکر پرجوش انداز میں یہ خبر سنا رہی تھی
خاتون اینکر نے اپنے ملک کے خلائی تحقیقی ادارے کے اہم عہدہ داران سے بھی ٹیلی فونک رابطے کیے ،انھوں نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اس موضوع پر مزید روشنی ڈالی
تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ نے اسے ایک بہترین کامیابی قرار دیتے ہوئے تیسری دنیا کے خلائی ادارے کو مبارکباد پیش کی
سربراہ کے مطابق یہ سائنس اور بلواسطہ طور پر انسانیت کی بہت بڑی کامیابی ہے ،آج کا انسان ستاروں سے اگلے جہانوں کو بھی مسخر کر چکا ہے
اب خاتون اینکر زندگی کے مختلف شعبہ جات کے لوگوں سے اس موضوع پر گفتگو کر رہی تھی۔
بند کرو اس واہیات کو،،،،،،،،
میں خبریں سننے کے ساتھ ساتھ اسکے بالوں میں ہاتھ پھیر کر الجھی لٹوں کو سلجھا رہا تھاچونک کر اسکی طرف دیکھا
لیکن اسکے سپاٹ چہرے پر کوئی تحریر پڑھنے میں ناکام رہا،،اسکی چمکتی ہوئی آنکھوں میں شدید غم و غصہ دکھائی دے رہا تھا
کیوں ،،کیا ہوا؟؟؟؟؟
میں کہہ رہی ہوں بند کرو اس بکواس کو ،،،،
میں نے ریموٹ سے ٹیلی ویژن بند کر دیا
کونسی مصیبت آن پڑی ہے،،اچھی خاصی معلوماتی گفتگو چل رہی تھی
تم انسان بھی نا بہت کمینے ہو،،میں پوچھتی ہوں اس سیارے پر زندگی ڈھونڈ کر انسانیت نے کونسی معراج پا لی ہے
کیا یہ سائنسی ترقی کے نام پر بھوک اور پیاس سے لڑتے جگھڑتے انسانوں کا استحصال نہیں
صومالیہ ،افریکہ،اور تمھارے اپنے ملک کے قحط زدہ علاقوں میں بسنے والوں کے منہ پر ایک طمانچہ نہیں،اربوں ڈالر برباد کر رہے ہو تم اس بے معنی تحقیق پر،،،،
تمھاری سب باتیں درست ہیں،دنیا میں بہت سی نا انصافیاں ہو رہی ہیں لیکن انکو بنیاد بنا کر ہم سائنسی تحقیق کو تو نہیں روک سکتے،دیکھو سائنس کی بدولت آج ہماری زندگی کس قدر پرسکون ہے ،
ہاں بسا لو نئے جہاں،،لیکن ان انسانوں کو زندہ درگور کرنا مت بھولنا ،،جو تم سے آس لگائے بیٹھے ہیں انکی سسکتی تڑپتی زندگی کو دلاسہ مت دینا،،،ائیرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر سائینسی ترقی پر واہ واہ کرنے والے کیاجانیں کہ جون کی سخت دھوپ میں تپتی ہوئی سڑک پر ننگے پاوں پھول بیچنا کیا معنی رکھتا ہے۔
اوہ،،تو یہ بات ہے،،تمھارے زہن میں وہ پھول بیچنے والا بچہ ابھی تک اٹکا ہوا ہے ،،تم بھی نا۔
کیا میں بھی نا،،ہمارے بچے روز گاڑی میں بیٹھ کر اعلی تعلیمی ادروں میں پڑھنے جاتے ہیں،کیا اسے یہ حق حاصل نہیں،،تمھارے بچوں میں ایسی کونسی خوبی ہے،،جو انھیں اس بچے سے معتبر بناتی ہے،،،
دیکھو کوئی انسان ایک دم معاشرے کو نہیں بدل سکتا ،وقت لگتا ہے
سائنس کی بدولت غزائی اجناس کی پیداوار میں کتنا اضافہ ہو چکا ہے ،سینکڑوں مہلک بیماریوں کی ویکسین بنائی گئی ہے
غزائی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بھی ایک لیکچر دے دو،،،
تمھارا تو خدا حافظ ہے
ارے سنو،،اتنا تو بتاتے جاو،،،
کیا ویکسین سے بھوک بھی مٹ جاتی ہے ؟؟

Leave a Comment