گندم کا دلیا بہر حال اُس کا کوئی پسندید ہ اور مرغوب ترین ناشتہ نہیں تھا.
ھیڈ ماسٹر کے ہاں بچے کی ولادت کی وجہ سے آج سکول میں آدھی چُھٹی ساری ہو گئی تھی. بچوں میں میٹھی پھُلیاں بانٹی گئیں.
وہ بستہ اُٹھائے تختی ہاتھ میں لئے گھر کی جانب بھاگا ہی تھا کی کسی اجنبی نے اُس کا ہاتھ تھام لیا.
مجھے تمہارے ماسٹر صاحب نے بتایا ہے کہ تمہارے ابا فوت ہو چکے ہیں . . .
جی . . . اماں نے یہی بتایا ہے .
اُس اجنبی نے اپنے بائیسکل کے ھینڈل پر لٹکے ہوئے تھیلے سے ایک پیکٹ نکالا اور اُس کے بستے میں ڈال دیا.
جلدی چھٹی کے خوشی میں اس نےیہ دیکھنا بھی گوارا نہ کیا کہ اس پیکٹ میں ہے کیا .
گھر پہنچا تواُس کی خوشی کی انتہا نہ رہی. دستر خوان پر اُس کی ماں نے اُس کی پسندید ڈش دال اور چاول کے ساتھ پودینے، پیاز اور ہری مرچ کی چٹنی تیار کر رکھی تھی.
وہ مُنہ ہاتھ دھو کر کھانا کھانے بیٹھا تو اماں نے حسب معمول اُس کے بستے کا جائزہ لیا . اُس کے بستے میں کاپی کتاب کے علاوہ ایک پیکٹ دیکھ کو اماں کے چہرے پر ایک سوالیہ نشان اُبھرا.
اُس نے چھٹی کے بعد اُس اجنبی سے ہونے والی گفتگو اماں کو سنادی اور دال چاول کھانے میں مشغول ہو گیا.
کھانے کے بعد وہ ھاتھ دھونے نلکے پر آہا تودیکھا کہ چھت پر کووں کا ایک ہجوم کائیں کائیں کررہاہے… جیسے کسی ضیافت پر آیا ہو.