مختصر کہانی مختصر کہانی تقریب ۲۰۱۵

انا

رام سنگھ اور رحیم خان نے بلکل آس پاس زمین خریدی تھی اور اپنا اپنا ایک کھپریل کا گھر بنایا تھا۔ شروع دن ہی سے دونوں میں ذرا بھی نہیں بنتی تھی اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ایک دوسرے کو ایک آنکھ نہیں دیکھ سکتے تھے ۔ ان دونوں کے درمیان نظر نہ آنے والی انا کی دیوار حائل رہتی تھی،کسی نہ کسی بات کو لے کر دونوں میں جھگڑا ہوتا رہتا تھا۔ دیکھتے دیکھتے تین سال کا عرصہ گزر گیا رحیم خان نے کھپریل کی جگہ چھت ڈھال لی تھی۔ یہ دیکھنا تھا کہ رام سنگھ نے بھی فوراً ایک منزلہ عمارت کھڑی کر لی۔ وہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے۔ بڑوں کے دیکھا دیکھی ان کے بچوں میں بھی نا اتفاقی پیدا ہو گئی تھی۔ پندرہ سالوں تک ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہوئے بھی یہ لوگ کبھی ایک دوسرے کے اچھے پڑوسی ثابت نہیں ہوئے۔ ان پندرہ سالوں میں انہوں نے پانچ منزلہ عمارت کھڑی کر لی تھی۔ رحیم خان اور رام سنگھ دونوں شام کے وقت اپنی اپنی عبادت گاہوں میں جانا نہیں بھولتے تھے اور حسب معمول آج بھی دونوں شام کے وقت مسجد اور مندر گئے ہوئے تھے کہ اچانک زلزلہ آ گیا ۔ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ چاروں طرف سے آہ و بکا کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ لوگ اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ عمارتیں گرنے لگیں۔ رام سنگھ اور رحیم خان بھی دوسرے لوگوں کی طرح بے تحاشہ اپنے گھروں کی طرف دوڑ پڑے۔ جیسے ہی گھر کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ ان کی عالیشان عمارتیں جو ان کے انا کی طرح کبھی استادہ تھیں ایک ملبے کی شکل میں تبدیل ہو چکی ہیں اور ملبہ اس طرح ایک دوسرے سے مل گیا ہے کہ یہ بتانا مشکل ہے کہ کون کس کی عمارت کا ملبہ ہے۔ دونوں نے پہلی بار ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور حیرت سے ایک دوسرے کا منھ تکتے رہ گئے۔۔۔۔۔!!!

Leave a Comment