وہ ہر وقت اپنا چہرہ ماسک تلے چھپائے پھرتا ، شروع میں تو مجھے بہت عجیب محسوس ہوا پھر رفتہ رفتہ عادت سی ہو گئی –
جارج میرا مغرور پڑوسی جسے ایشائیوں کی موجودگی بہت ہی کھلتی تھی ، جانے کب کسی سرد مقام سے نقل مکانی کر کے یہاں آباد ہوا تھا، پرانے طرز کے ولا میں اکیلا زندگی کے دن کاٹ رہا تھا ، لمبے چھریرے جثے کے ساتھ اپنے سنہرے بالوں اور نیلی آنکھوں پر بہت اتراتا —- ایک دن تو اس نے حد ہی کر دی جب ہم نے اپنے کھلے گھر کے اطراف لکڑی کے تختوں کی چار دیواری بنانے کے لئے اس کے اعتراض پر وضاحت چاہی —- وہ تو جیسے بھرا بیٹھا تھا ، تنک کر بولا ” تم کالی آنکھوں اور کالے بالوں والے—– تمہارا یہاں کیا کام —- جاؤ اپنے بلوں میں واپس لوٹ جاؤ ”
” ہم تمہارے گھر میں نہیں رہتے اس ملک کے باعزت شہری ہیں” میں نے چڑ کر جواب دیا —–” اگر آئندہ تم نے ایسا ویسا کچھ کہا تو عدالت کا سامنا کرنے کو تیار رہنا ” بلند آواز میں کہتے ہوۓ زیر لب سرگوشی کی “تم سے تو ہم ہی اچھے کم از کم چہرہ تو چھپانا نہیں پڑتا”
اس نے چونک کر میری طرف دیکھا جیسے سمجھ گیا ہو میں چپکے سے کیا کہہ گئی ہوں لیکن نظر انداز کر تے ہوئے تنتناتا ہوا اپنے گھر کی طرف بڑھ گیا
اس دن کے بعد اس سے کبھی آمنا سامنا نہ ہوا—– لیکن ایک سرد سی فضاء ہمارے درمیان قائم ہو چکی تھی
———
آج کئی سال بعد اچانک اسے دروازے پر دیکھ کر میں ڈر سی گئی ، دل میں سوچا —- کیا آفت آنے والی ہے جو یہ پھر یہاں نمودار ہوا”
میں نے اس کے سراپے پر جھجھکتے ہوئے ایک نگاہ ڈالی اور ساری نفرت صابن کے جھاگ کی طرح بیٹھ گئی ، اس کے کندھے جھکے ہوئے تھے اور وہ بہت ہی لاغر نظر آ رہا تھا
ابھی میں کچھ کہنے ہی کو تھی کہ وہ جلدی سے بولا ” میں بتانے آیا تھا—- میرا آپریشن ہونے کو ہے جس میں میرے بچنے کے امکانات بہت کم ہیں ، میرے آگے پیچھے تو کوئی ہے نہیں— ایک کزن ہے ویلنگٹن میں وہی سارے معاملات سنبھالے گی
میرے دل میں اس کے لئے ہمدردی کا طوفان امڈ آیا ” اوہ تم پریشان نہ ہو، میں تمہاری دیکھ بھال کے لئے ہر وقت موجود رہوں گی — تم ٹھیک ہو جاؤ گے ،
تم مجھے اپنی بہن سمجھ سکتے ہو ”
اس نے اپنا جھکا ہوا سر اٹھایا اور حقارت سے میری طرف جھک کر بولا ” سوری …… میری یاد داشت بہت بری ہے …. کیا نام ہے تمہارا ؟
میرے جواب دینے سے پہلے ہی دوبارہ مخاطب ہوا ” میں تو یہ کہنے آیا تھا ………. دس سال پہلے کالے ڈاکٹر نے میری جلد کا علاج کیا تھا اور اس کی غفلت سے ایسا انفیکشن ہوا کہ ہر وقت ماسک پہننا پڑتا ہے …… کون جانے اس آپریشن کے بعد بچوں نہ بچوں ……..اگر تمہیں کوئی صحت کا مسئلہ ہے تو ڈاکٹروں پر بھروسہ مت کرنا —– تم ایشیائی ایک نمبر کے کاہل ہو — میں تمہیں سمجھا رہا ہوں خود ریسرچ کرنا —– ویسے تمہارا رنگ بھی کافی صاف ہے اور مجھے ڈر ہے تمہارے ساتھ بھی وہی نہ ہو جو میرے ساتھ ہوا”—– یہ کہتے ہوئے ایڑیوں پر گھوما اور گلی کے اندھیرے میں گم ہو گیا …