نظم نظمیہ مشاعرہ 14 جون 2015

فیصلہ کائنات میں گونجنے والا ہے ،،،،،،،،،منیر احمد فردوس


ہم لمحوں کی تکرار میں ہیں
اور ایک عجب غبار میں ہیں
ہمارا فیصلہ کائنات میں گونجنے والا ہے
ہمیں نہیں خبر
کہ کس کہانی میں
ہمیں کون سا کردار ملنے والا ہے
یہ ابھی طے ہونا ہے
کہ کتنی آنکھوں نے ہمارا چہرہ چرانا ہے
اور کتنے ادھورے چہروں کو ہم نے مکمل کرنا ہے
خواھشوں کے کتنے کھیت جلانے ہیں
کتنی آنکھوں کے شجر سے خوابوں کے پتے توڑ لانے ہیں
سرخ منظروں میں ہمیں سفید رنگ بھرنے ہیں ۔ ۔ ۔ ؟
یا آنگنوں میں چیخیں پھینکنی ہیں ۔ ۔ ۔؟
ہمیں نہیں خبر
کہ آسمان سے سورج چھین لینا ہے
سیاہ اداس راتوں میں چاند بانٹنے ہیں
ہونٹوں کے ساحل پر
دعاؤں کی کشتیاں بنانی ہیں ۔ ۔ ۔ ؟
یا سیلابوں کے راستے ہموار کرنے ہیں ۔ ۔ ۔ ؟
ہمیں اجالوں کی طرفداری کر کے
اندھیروں سے جنگ لڑنی ہے ۔ ۔ ۔ ؟
یا پھر جلتے دیئوں کو اندھیروں کی چادر میں باندھ لینا ہے ۔ ۔ ۔ ؟
ہمیں نہیں خبر
ہم اپنے کردار سے بیگانہ
لمحوں کی تکرار میں ہیں
اور ایک عجب غبار میں ہیں
ہمارا فیصلہ بس کائنات میں گونجنے ھی والا ہے۔

Leave a Comment