سبق علم العروض

علم العروض ۔۔۔۔ سبق نمبر33 ۔۔۔۔ جمیل الرحمن

بحر متقارب6
(تسکین اوسط)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس سبق میں بحر متقارب کی کسی نئی مزاحف شکل سے متعارف کرانے سے پہلے میں آپ کو ایک کھیل سکھانا چاہتا ہوں ۔جسے،، تسکین اوسط،، کا کھیل کہتے ہیں۔یہ ایسا کھیل ہے کہ اگر آپ نے اسے ایک مرتبہ پوری توّجہ سے سیکھ لیا ۔تو اس کھیل کو کھیلنے میں آپ جو لطف اٹھائیں گے ۔آپ اُس کا تصّور بھی نہیں کر سکتے۔

تسکین اوسط کیا ہے؟جہاں تین حرکتیں ایک قطار میں ہوں یعنی متواتر آئیں۔تو درمیانی حرکت کو ساکن کرنے کا نام تسکین ہے۔مثلا اب یہی لفظ حرکت لیجئے۔اردو کے بزرجمہر آپ کو یہ بتائیں گے کہ اس لفظ کا تلفّظ،، حر کت،،بسکون ر (جسے رائے مہملہ بھی کہتے ہیں) نہیں بلکہ بتحریک ر ہے ۔کیونکہ حرکت کے ح،ر۔اور۔ک۔تینوں پر زبر ہے ۔جی عربی میں ہوگی ۔مگر اردو میں نہیں ۔اردو میں اسے بسکون رائے مہملہ ہی پڑھا اور لکھا جائے گا۔یہی کیفیت اس قسم کے سارے الفاظ کی ہے ۔مثلا عظمت ،ظلمت وغیرہ وغیرہ۔تو تسکین اوسط میں لفظ یا رکن کے درمیان کا حرف ساکن ہو جاتا ہے اور اس لفظ کے دونوں بازوؤں کی حرکات پیش نظر رہتی ہیں ۔

لفظ کی مثال تو میں نے دے دی ۔اب ایک رکن کی مثال بھی دیکھ کر سمجھ لیجئے۔بحر رمل کاایک محذوف رکن ہے۔ ،،فعلن،، ف ع ل تینوں متحرک ہیں ۔تو جب درمیانی حرف ،،ع،، کو ساکن کیا جائے گا تو یہ ،،فعلن،، بسکون ع کی صورت اختیار کر لے گا۔

تسکین کی ایک اور صورت بھی ہے جس میں دو اراکین کے اجتماع میں اگر تین متواتر حرکتیں آ جائیں تو اراکین کے مقام اتّصال پر درمیانی حرکت کو ساکن کرنے کے بعداراکین کی صورت بدل جاتی ہے۔مثلا اگر۔۔جیسا کہ بحر متقارب میں گذشتہ سبق میں آپ نے دیکھا کہ فعلُ فَعُولُن۔۔اکھٹے استعمال ہو رہے تھے۔اگر ان پر تسکین کا اصول نافذ کیا جائے تو ان دونوں کی صورت بدل جائے گی ۔۔ایسے

(۱)فعلُ فَعُو لُن (۲)فعلُف عوُ لُن(۳)فعلن فعلن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیاآپ نے غور کیا؟ کہ فعلُ فَعُو لُن ۔میں فعل کا ،،لام ،، اور فعولن کے،،ف ،،اور ،،ع،، ایک قطار میں تینوں متحرک ہیں۔لہٰذا جب ہم نے دوسرے حرف ف کو ساکن کیا تو پہلا رکن ،،فعلف،، بن گیا ۔جس کو مانوس ،،فعلن،، سے بدل لیا۔اس کا دوسرا حصہ ،،عولن،، کی شکل میں آ گیا تو چونکہ عولن کوئی مانوس رکن نہین اسے بھی ،،فعلن ،، سے بدل لیا۔۔اور انجام کار۔فعل فعولن ۔فعلن فعلن کی صورت مین بدل گئے جو پہلے اراکین سے یکسر مختلف ہیں ۔

حاصل کلام یہ کہ اگر تسکین کا عمل

(۱)ایک رکن پر ہو تو اسے ،،تسکین،، کہتے ہیں

(۲)دو اراکین کے مابین ہو ۔تو اُسے،،تخنیق،، کہا جاتا ہے۔

اس کھیل کی بہت سی مثالیں مختلف بحور ،خاص طور پر بحر ہزج میں ملیں گی ۔جو وقت آنے پر آپ دیکھ لیں گے ۔مثلا رباعی کے اصل بارہ اوزان جو دراصل ایک سو چوالیس اوزان میں نظر آتے ہیں ۔اسی کھیل کا نتیجہ ہیں۔تسکین اوسط کے اسی کھیل کے نتیجے میں اکثر لوگوں بلکہ استادوں کو بھی بحر بدل جانے کا دھوکا ہوتا ہے اور وہ شعر کو خارج البحر کہنے میں ایک لمحہ بھی توقّف نہیں کرتے اور علمی سطح پر اپنی سبکی کرانے کا باعث بن جاتے ہیں ۔آج تک شعرا کی تن آسانی کی

وجہ سے سوائے بحر ہزج کے دیگر بحور میں یہ کھیل کم کھیلا گیا ہے ۔جبکہ اس کھیل کے نتیجے میں ہزاروں ایسے خوش گوار آہنگ وجود میں آ سکتے ہیں ۔جن کے بارے میں ابھی تک سوچا بھی نہیں گیا۔اس لئے میں اپنے شاگردوں اور احباب سے یہ پر زور سفارش کروں گا کہ کثرت سے تسکین اوسط کو استعمال کر کے اس کے معجزے دیکھیں ۔اور اس امر سے بالکل خوف نہ کھائیں کہ کوئی اُن کے شعر یا غزل کو خارج البحر یا خارج از وزن قرار دے دے گا۔

بحر متقارب میں کھیلا گیا یہ کھیل ہم اگلے سبق میں دیکھیں گے۔فی الحال آپ تسکین اوسط اور تخنیق کی تعریفوں کو اچھی طرح سمجھ کر ذہن نشین کر لیں تاکہ آئیندہ اسباق سمجھنے میں آپ کو کوئی دقّت نہ ہو۔

باقی اگلے سبق میں

Leave a Comment