دارالحکومت کو آنے والی چار رویہ سڑک کی ترائی پر شہر سے پندرہ بیس کلو میٹر پہلے چرواہوں کا گاؤں ہے۔کچھ عرصہ پہلے اسکا ذکر محدود تھا مگر اب اسکی شہرت تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔معجزے ہر دور میں چرواہوں سے جڑے رہے ہیں ۔ معجزے جو اعجاز و عرفان کا کمال ہیں اور بھوک اور ضرورت سے جنے ہنر اور کاریگری بھی ۔ یہاں کی گائے، بکریوں کے دودھ کی مٹھاس اور غذائیت کا کوئی مقابلہ نہیں اور یہی اس کی پہچان بنی۔
یہاں کی مٹی اور پانی صحت بخش تھے،جبھی ا دھر آنے والے مردوں کی نگاہیں رس دار، گودا بھری عورتوں کو برسوں یاد رکھتی تھیں۔ایسا ہی کچھ حال شہر سے آئی اکہرے بدن کی عورتوں کا ہوتا جب وہ نوجوانوں کا بانکپن اور رگوں میں مچلتی توانائیاں دیکھتیں، مگر جانوروں کا دودھ اور گوشت مقبولیت کی اصل وجہ تھے۔البتہ کبھی کبھار کسی بکرے یا بچھڑے کے بدن پر ابھرنے والا کوئی مقدس نام بھی میلہ لگادیتا تھا ۔
آہستہ آہستہ چرواہوں کے پیداواری اخراجات ، منافع سے بڑھتے گئے اور گاؤں کے باسیوں کے چہروں کی شادابی گھٹتی چلی گئی۔
ایک ملٹی نیشنل کمپنی نجات دہندہ کے طورپر نازل ہوئی ۔ اس نے فارم ہاؤس بنائے اور کچھ ہی عرصے میں ترقی کے آثارنظرآنے لگے ۔دودھ اور گوشت کی تقریباً ساری پیداوارکمپنی خرید لیتی تھی ۔فارغ البالی کچھ برس برقرار رہی اور جب کمپنی نے اپنے فارم ہاؤسز سے مویشیوں سے مطلوبہ پیداوار حاصل کرنا شروع کی تو بیروز گاری پہلےسے خوفناک شکل میں آکھڑی ہوئی۔
دودھ کی تا ثیر کا معجزہ کمپنی پہلے ہی پیٹنٹ کرا چکی تھی اور تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کر رہی تھی ۔ مقامی لوگوں کے بس میں مقابلہ کہاں ۔مشین اور مسابقت کا دور، غیر ہنر مند اور کم تعلیم یافتہ چرواہوں کی بستی، جو حال ہونا تھا، وہی نظر آرہا تھا ۔شائد لوگ یہاں سے نقل مکانی کر جاتے یا پھر کو ئی اور ذریعہ معاش تلاش کرتے ۔اچھے دنوں میں ایک دو گھرانوں نے اپنے بچوں کو بیرون ملک پڑھنے بھیجا تھا ۔انکے خاندان آپس میں ایسے جڑے تھے جیسے گائے بکریوں کا دودھ یہاں کی مٹی ،پانی اور گھاس سے جڑا تھا، واپس آنےوالے ایک نوجوان نے نجات کا نیا راستہ دکھایا، ہمیشہ کی طرح پہلے پہل اسے مسترد کردیا گیا، پھر آہستہ آہستہ سبھی حمایت پر راضی ہوگئے۔
علاقہ زرخیز تھا ، ہرا بھرا اور صحت بخش زندگی کا ضامن بھی ۔ نیا فارم ہاؤس تعمیر ہو گیا ۔ رجسٹریشن بھی کرالی گئی ۔ گاؤں کےسبھی جوان مرد ، عورتوں کوخدمات فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی ۔
ٹی وی، اخبارات میں اشتہارات آتے ہی ہر جگہ اس کا چرچا ہونے لگا۔ چند دنوں میں ہزاروں گاہکوں نے کسی نہ کسی ذریعے سے رابطہ کیا۔ لوگ منہ مانگی رقم دینے پر تیار تھے۔
کوئی خالص اور توانا مردانہ بیج کا طلب گار تھا
کسی کو ملاوٹ سے پاک شیر مادر درکار تھا ۔
بہت سے جوان ،عورتوں کی کوکھ کرائے پر حاصل کرنا چاہتے تھے
معجزہ پھوٹا مگر پھر کچھ عرصے بعد بیچنے والے صرف ورکرز بن کر رہ گئے ۔