سبق علم العروض

علم العروض (12) جمیل الرحمن

کچھ اور اہم تعریفیں۔۔۔۔۔نیز تقطیع کے باب میں ایک ضروری بات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ چائے آگ جلائے بغیر نہیں تیار کر سکتے ۔اس کے لئے آپ کے پاس دودھ بھی ہونا چاہئے پانی بھی یا دودھ ملا پانی اور چائے کی پتی بھی۔ورنہ کچھ اور تو ہو سکتا ہے مگر چائے تیار نہیں ہو سکتی ۔علم العروض کو کتنا بھی آسان کر کے پیش کیا جائے۔کچھ نہ کچھ سمجھنے اور یاد کرنے کی محنت تو آپ کو کرنا ہی پڑے گی ۔کوئی بھی علمی چیز پکی پکائی اور تھالی میں رکھی ہوئی نہیں ملتی۔جو لوگ محنت کرنے کے بجائے شارٹ کٹ تلاش کر کے کامیابی کا خواب دیکھتے ہیں ۔ان کی بنیاد ہمیشہ کمزور رہتی ہے ۔یاد رکھیں ۔عروض ہو یا کوئی اور علم ۔بنیادی معاملات کو سمجھے اور ان پر غور کئے بغیر آپ ان سے کما حقہ استفادہ نہیں کر سکتے۔لہذا گزشتہ اسباق میں جو کچھ بھی بتایا گیا ہے اسے بار بار پڑھ کر بنیادی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔کیونکہ اس سبق کے بعد ہم بحور و زحافات کا کھیل شروع کرنے والے ہیں جس میں ہر بحر اور اس کے زحافات کی عملی مشق کرائی جائے گی ۔مگر اس سے پہلے کچھ اور اصطلاحات کے بارے میں واضح ہونا ضروری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1-الف ممدودہ آ وہ الف جس پر مد ہو۔۔۔تقطیع میں اسے ایک سبب کے برابر شمار کیا جاتا ہے۔

2۔الف ۔۔لام۔۔۔جب اکھٹے آئیں۔۔

(!)۔۔۔کبھی تقطیع میں الف گر جاتا ہے ۔۔جیسے۔انا الحق۔کو۔ انل حق۔پڑھا جاتا ہے

(!!) کبھی تقطیع میں الف اور لام دونوں گر جاتے ہین ۔۔جیسے۔۔بیت الصنم۔۔بیتص۔صنم۔۔۔پڑھا جائے گا ۔

آپ اس بات سے مت الجھئے کہ یہ کیا مسئلہ ہے۔یہ وہ معاملے ہیں جو یاد کرنے سے زیادہ عملی مشق کے متقاضی ہیں ۔جیسے جیسے اس قسم کے الفاظ آئیں گے ۔ان کے بارے میں بتا دیا جائے ۔

عمومی دلچسپی کے لئے بتا دیتا ہوں کہ عربی میں کچھ حروف ۔۔شمسی ۔۔اور کچھ ۔۔قمری ۔۔کہلاتے ہیں ۔جن کا ایک لفظ میں استعمال یہ تعین کرتا ہے کہ کیا گرے گا۔لیکن اس سطح پر یہ جاننا ضروری نہین۔

3۔تنوین۔۔۔یہ ان الفاظ پر ہوتی ہے جو عربی سے اردو میں شامل ہوئے ہین ۔اس کی شکل ۔۔۔دو زبروں ۔۔کو ایک دوسرے پر رکھ کر بنتی ہے ۔جیسے لفظ ہے۔۔۔فورا۔۔۔فورا کے آخری الف پر دو زبر ہیں جو نون کی آواز دیتے ہین ۔۔۔اس لئے یاد رکھئے کہ تنوین جہاں اور جس لفظ پر بھی آئے گی ۔۔حرف نون ۔۔۔کی آواز دے گی ۔۔لہٰذا ۔۔اگر فورا کو تنوین کے بغیر لکھیں گے تو اس طرح لکھا جائے گا تقطیع مین ۔۔فورن۔۔۔اور یہ دو اسباب خفیف کا مجموعہ ہے ۔

4۔تشدید۔۔۔اس کی شکل ترشول سی ہو تی ہے اور یہ جس حرف پر آئے اسے بولنے میں دگنا کر دیتی ہے ۔مثلا

کچا۔۔۔کو یہ تین حرفی کے بجائے چار حرفی میں بدل دے گی چونکہ چ کی آواز تشدید کی وجہ سے دگنی ہو جائے گی اور تقطیع میں اسے ایسے لکھا جائے گا۔کچ۔چا۔۔۔وہی دو اسباب خفیف کا مجموعہ

5۔ہمزہ۔۔۔۔ہمزہ کا معاملہ بھی کافی پیچیدہ ہے ۔مگر آپ یہ یاد رکھئے کہ جس و پر ہمزہ آ جائے اسے دو وائو کے برابر سمجھا جاتا ہے۔نیز ہمزہ ہمیشہ زبر کا قائم مقام ہوتا ہے اور اسے الفاظ کو ملا کر ترکیب دینے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔اگر اسے تیزی سے پڑھا جائے تو بہت چھوٹی زبر کی آواز دیتا ہے۔جیسے لفظ۔۔کئی ۔میں۔ اور تقطیع میں آدھا رکن شمار ہوتا ہے۔

لیکن اگر اسے کھینچ کر پڑھا جائے یا یہ وائو پر ہو تو یہ پورے رکن یعنی ایک سبب کی آواز دیتا ہے۔مثلا۔لفظ ۔۔طائوس۔۔کو تقطیع میں طا ووس ۔لکھا اور پڑھا جائے گا

ہمزہ کا معاملہ بھی مشق اور کسی مصرع میں اس کے استعمال پر منحصر ہے ۔جسے مشق کے دوران ہی آپ اچھی طرح سمجھ سکیں گے۔

6۔ایک لفظ میں دو۔۔۔یا۔۔۔دو سے زیادہ ساکن۔۔

جیسے لفظ دوست۔۔۔۔اس میں و۔س۔اور ت ساکن ہیں ۔جب ایسی صورت ہو تو آخری ساکن تقطیع میں گر جاتا ہے اور پہلا ساکن متحرک ہو جاتا ہے ۔لفظ دوست ۔مین ت ۔گر جائے گا اور باقی لفظ دوس رہ جائے گا۔

لیکن یہ معاملہ بھی مشق کا طالب ہے ۔جسے آپ دوران اسباق خود بخود سیکھ لیں گے ۔اس وقت صرف اس صورت کو یاد رکھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہاں تک علم العروض کے بنیادی عناصر کا بیان تھا ۔یہ سارے اسباق وہ ہیں جن کو پوری طرح سمجھے بغیر آپ بحور و زحافات کے مرحلے میں قدم نہیں رکھ سکیں گے ۔لہٰذا میں علم العروض کے ہر طالب علم سے انہیں اچھی طرح سمجھنے کی پر زور سفارش کروں گا۔

Leave a Comment