مختصر کہانی مختصر کہانی تقریب ۲۰۱۵

برھما

سو جاؤں مگر کیسے ؟کیا اپنے ہی ہاتھوں خود کو تباہ کر لوں ؟
۔’’ کلپ تو وقت مقررہ پر اختتام کو پہنچے گا ،اور ، اے برھما تجھے نیند آ جائے گی‘‘ ،برھما خود سے مخاطب تھا ۔اسے اونگھ آ رھی تھی ۔
وہ بڑبڑانے لگا، ’’یہ نیا عبوری دور توصرف ایک سو سال کا ہو گا ۔ بس اتنی ہی مہلت۔ پھر کوئی یُگ نہ ہو گا کیا؟ نہیں نہیں کال یُگ ختم نہین ہونا چاہیئے۔ ‘‘ اونگھتے ہوئے ابھی خیال میں ہی پہنچا تھا ، خواب تو نیند میں آتے ہیں۔ نیند آتی تو اس کی کائنات مٹ چکی ہوتی ،کلپ (دن) سے رات ہو جاتی
’’ یہ ڈھیر چاند ستاروں کا ، سورج کی شعائیں ،کرنیں چاند کی ۔۔یہ چاندنی، صبا، بادل، نمی، شجر ، پھو ل ، مہک، مٹی ،،،،کہاں لئے جاتے ہو ان سب کو ۔۔۔۔نہیں نہیں گھپ اندھیرا یہ غار اور یہ میری تخلیق ۔۔۔۔کیوں؟
میری بسی بسائی کائنات کیوں ڈال دی ادھر ۔۔۔۔۔۔اوریہ میرے جاندار کھلونے انہین کس نے توڑ پھوڑ ڈالا۔۔۔۔۔‘‘ وہ خیال سے بیدار ہوا۔
۔’’نہیں نہیں میں سوؤں گا نہیں مجھے جاگنا ہے ، اپنی ہستی ِ کائنات کے وجود کی خاطر۔
تمہاری سوگند اے عشق جنو ں میں اپنی تخلیق مرنے نہ دوں گا ، مہا یُگ واپس آئیں گے، ایک ہزار بار آئیں گے ۔۔۔کیوں کہ اس بار انسان خلق نہ کروں گا‘‘ ۔

Leave a Comment