بہت کوشش کے باوجود مجھ سے ہلا نہیں جا رہا تھا …
ہاتھ ، بازو ، ٹانگیں، زبان …سب ساکت تھے ..!!
لیکن میں سب سن رہا تھا. ..دیکھ رہا تھا ..!!
بڑے بیٹے: دیکھو بعد میں بات کرتے ہیں …
سب معاملات طے پا جائیں گے ..
پہلے یہ مجمع تو ہٹائیں ..
چھوٹا بیٹا : یہ بڈھا ..بہت عیاشی کی اس نے …
اب ہمارا وقت شروع ..
حد ہوتی ہے ..انتہا ہوتی ہے صبر کی …
یہ نہ کرو ..وہ نہ کرو ..
میرا تو بس نہیں چلا ورنہ میں تو …خیر اب تو …!!!
(چیخ و پکار مسلسل جاری تهی)
لیکن مجھے یہ گفتگو مسلسل سنائی دے رہی تھی ….
بڑی بہو : کھانس کھانس کے سارا گھر بیماری سے بھر دیا …
نہ دن کو سکون ..نہ رات کو چین ..بچہ الگ پریشان ..نیندیں الگ حرام …!!
بہت بڑا پاپی ہو گا اپنے وقت کا تبھی یہ حالت ہوئی …
چھوٹی بہو : آف خدایا کتنا ذلیل کیا ہمیں پیسے پیسے کو ترس گئے ہم تو ..
ایک نکلیس کے لئے چھوٹی سی رقم کیا مانگی ہزار باتیں پلے ڈالیں …اتنا کنجوس شخص زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا ..!!
پوتا : دادو ..دادا ابو ..دادا ابو …آئی لو یو دادو … لو یو سو مچ دادو ..اب میرے ساتھ کون کهلے گا دادا ابو …کون کہانی سنائے گا دادو …
میں نے بہت کوشش کی کہ میں اسے گود میں لے کر پیار کروں ..چوموں … لیکن …!! لیکن سب ساکت ..میں ہل نہیں پا رہا تھا ..پر میں سب سن رہا تھا ..دیکھ رہا تھا …
میں ان سب میرے اپنوں کے دل کی آوازیں صاف سن رہا تھا ….
کیوں کہ میں مر چکا تھا !!!