اب آئیے ان اراکین کی طرف جو اہل عروض کی رائے میں وتد مفروق سے مل کر بنتے ہیں۔
۱۔فاعِ لاتن۔ ۔۔وتد مفروق+سبب خفیف+سبب خفیف
۲۔مس تفعِ لن۔۔۔سبب خفیف +وتد مفروق+سبب خفیف
۳۔مفعو لاتُ ۔۔۔سبب خفیف+سبب خفیف+وتد مفروق
ان کے علاوہ دو اراکین مزید ہیں ۔جن کا جا ننا بھی ضروری ہے
۱ ۔مفا علتن۔۔وتد مجموع+سبب ثقیل+سبب خفیف
(سبب خفیف + سبب ثقیل =فاصلہ صغریٰ )
۲۔متفا علن۔۔سبب ثقیل+سبب خفیف+وتد مجموع
رکن۔متفاعلن۔کے پہلے دو اجزا اور مفاعلتن کے آخری دو اجزا کو کو فاصلے سے منسوب کیا جاتا ہے ۔مگر آپ کے لئے یہ یاد رکھنا اس وقت ضروری
نہیں۔آپ صرف یہ یاد رکھیں کہ ان میں اسباب و
اوتاد کی ترتیب کیا ہے۔
اگر آپ کو حروف ۔حرکات۔۔اجزا اور اراکین کی تعریف اور ان کی ترتیب سمجھ میں آگئی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ بحور کے بارے میں پیش رفت کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔کیونکہ بحور انہی ارکان عشرہ کو الٹ پھیر کر تر تیب دینے کا نام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتہائی غور سے گزشتہ اسباق پڑھنے کے بعدیہاں یہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے کہ الفاظ کی جتنی امثال بھی اب تک پیش کی گئی ہیں۔ان میں سے کسی لفظ میں ہائے مختفی جسے اردو میں چھوٹی ہ بھی کہتے ہیں یا دو چشمی ھ سے بنے الفاظ کو کیوں نہیں پیش کیا گیا ۔حالانکہ نون غنّہ کے بارے میں ابتدا ہی سے بتا دیا گیا تھا۔
اس کا جواب یہ ہے کہ میں ان کو حروف علّت کی طرح الگ بیان کرنا چاہتا تھا ۔تاکہ قاری کو کسی قسم کی الجھن کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
دو چشمی ھ۔اس کا معاملہ یہ ہے کہ کسی شعر میں جب کبھی ایسالفظ آئے گا جو دوچشمی ھ سے مل کر بنا ہو تو لکھا تو وہ ویسے ہی جائے گا ۔جیسے اس کا املا ہونا چاہئے ۔مگر شعر کی تقطیع کرتے ہوئے اسے شمار نہیں کیا جائے گا ۔۔ٹھہرئے میں آپ کو ایک مثال سے یہ بات سمجھاتا ہون۔
ہم اور آپ سب کسی نہ کسی ۔گھر ۔میں رہتے ہیں ۔اور گھر کا لفظ ۔تین حروف۔گ ھ ر۔سے مل کر بنا ہے ۔اسے لکھا تو تین حروف سے جائے گا مگر کسی بھی شعر کی جب تقطیع کی جائے گی تو دو چشمی ھ ۔اس میں شمار نہیں ہوگی اور گھر کا لفظ۔گر ہو جائے گا ۔اسے عروض کی زبان میں کہیں تو۔ گھر ،مکتوبی لفظ ہے ۔۔جبکہ۔گر۔ملفوظی ۔اور یہ تو آپ کو یاد ہی ہوگا کہ علم العروض میں ہم صرف ملفوظی الفاظ سے معاملہ کرتے ہیں۔
ہائے مختفی یا چھوٹی ہ۔یہ حرف اگر کسی لفظ کے شروع یادرمیان آئے تو اسے گنا جاتا ہے۔جیسے۔لفظ ۔ ہوا۔ ہمیں۔کہانی۔۔کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اگر یہی حرف کسی لفظ کے آخر میں آئے تو اسے کبھی تقطیع میں شمار کرتے ہین ۔کبھی شمار نہیں کرتے۔اس کا استعمال اُس صورتحال پر منحصر ہے جسے آپ بعد میں سیکھین گے۔ فی الحال آپ یہ یاد رکھیں کہ ۔لفظ۔بادشاہ ۔کے آخر میں آنے والی چھوٹی ہ کو گرانے یا نہ گرانے کا فیصلہ شاعر زیرَ استعمال بحراور لفظ میں معانی کے ہونے والے ممکنہ تغیر کو دیکھ کر کرتا ہے۔
اس سبق کی آخری اہم بات یہ ہے کہ لازمی نہیں کہ ہر مجرّد لفظ کو سبب و اوتاد میں تقسیم کیا جا سکے۔کسی شعر یا مصرع میں اس لفظ پر آنے والی حرکات اُس لفظ کو اجزا میں ضرور تقسیم کر سکتی ہیں۔