ایک بات دھیان میں رہے کہ علم العروض صرف شعر کا وزن تولنے کا ایک پیمانہ ہے ۔جس طرح کسی جنس کو تولنے کی ایک میزان ہوتی ہے ۔اسی طرح شعر کو تولنے کے لئے یہاں باٹ کی جگہ اسباب و اوتاد( جو بحور کو تشکیل دیتے ہیں )استعمال ہوتے ہیں۔عروض کا سارا کھیل اسباب و اوتاد ہی کا ہے ۔اگر آپ نے انہیں اچھی طرح سمجھ لیا تو اگلی منزلیں آسان ہو جائیں گی ۔ایک اور بات ۔علم العروض کسی کو شاعر نہیں بنا سکتا ۔شعر کہنے کی صلاحیت ہر لحاظ سے خدا داد ہے ۔خواہ یہ وہبی ہو یا اکتسابی ۔علم العروض صرف یہ سکھاتا ہے کہ آپ نے اپنی شعری صاحیت کو لباس کیا اور کیسے پہنانا ہے۔جب ہم بحور کا سلسلہ شروع کریں گے تو وہاں یہ بھی بیان کیا جائے گا کہ وہ بحر کس کیفیت کے بیان کے لئے زیادہ موزوں ہے اور کیوں۔
یہاں ایک اور بات سمجھنی بہت ضروری ہے کہ جب ہم کسی مصرع یا شعر کی یہ دیکھنے کے لئے تقطیع کریں گے کہ وہ وزن میں ہے یا نہیں ۔ تو ہمیں علم ہونا چاہئے کہ کسی لفظ کا تلفظ کیا ہے ۔کیونکہ اس لفظ کی آواز ہی یہ طے کرے گی کہ کہ تقطیع کرتے ہوئے ہم نے کس لفظ کو لینا یا چھوڑنا ہے ۔اس کے بھی کچھ قواعد ہیں جو اپنی جگہ پر بیان ہوں گے ۔اس وقت صرف اس امر کوذہن نشین کر لیں۔
ہم نے اب تک یہ دیکھا ہے کہ دو یا دو سے زیادہ حروف کی حرکات مل کر ایک جزو یا رکن بناتی ہیں ۔جن کی مختلف اقسام ہیں اور جنہیں عمومی طور پر سبب یا وتد کہا جاتا ہے ۔
اوتاد کے سلسلے میں ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ کسی بھی شعر کے کسی بھی مصرع کے آخر میں صرف وتد مجموع اور وتد موقوف ہی آ سکتے ہیں ۔وتد مفروق نہیں آ سکتا کیونکہ اس کا آخری حرف متحرک ہوتا ہے۔
اگر آپ نے گزشتہ اسباق میں اسباب و اوتاد کی نوعیت کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے ۔تو آج ہم فاصلے پر بات کریں گے ۔جس کو چونکہ ایک اصول کے بطور بیان کیا گیا ہے ۔اس لئے صرف عمومی علمی دلچسپی کے پیش نظر بیان کیا جا رہا ہے ۔ ورنہ شعر کے وزن کو تولنے کے لئے اس کی کوئی اہمیت نہیں۔فاصلے کی دو اقسام ہیں۔
۱۔فاصلہ ء صغریٰ۔۔۔ایک ایسا لفظ جس کے پہلے تین حروف متحرک ہوں اور آخری ساکن۔۔اردو میں ایسا کوئی لفظ نہیں
جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ایسا کوئی لفظیا تو عربی اور فارسی سے ہوگا یا اسے ترکیب دے کر ہی بنایا جا سکتا ہے ۔مثلا صاحب نظراں۔اک ذرا توجہ سے دیکھئے۔۔نظراں ۔کے ن پر زبر ،ظ پر زبر،رے پر زبر ہے جبکہ الف اور نون غنّہ آخر میں ساکن ہیں۔کیا آپ کے ذہن میں کوئی جھماکاہوا کہ فاصلہ ء صغریٰ کیا ہے۔پہلے دو حروف کی وجہ سے سبب ثقیل اور آخری دو حروف کی وجہ سے سبب خفیف۔۔ن غنہ کی اپنی کوئی حیثیت نہیں اور وہ شمار نہیں ہوگا۔تو فاصلہ ء صغریٰ ۔سبب ثقیل اور سبب خفیف کے مجموعے کا نام ہے۔
۲۔فاصلہ ء کبریٰ۔۔۔فاصلہ ء کبریٰ کی تعریف یہ ہے کہ پانچ حروف ،جن میں سے پہلے چار پر حرکت ہو اور آخری ساکن ہو ،فاصلہ ء کبریٰ کہلاتا ہے۔اردو زبان میں اس کی بھی کوئی مثال نہیں البتہ عربی میں اس کی امثال موجود ہیں ۔اردو میں مرکب الفاظ سے اس کی مثال سمجھ لیں ۔سحر نو۔۔۔س پر زبر ،ح پر زبر ،رے کے نیچے زیر،ن پر زبر اور واؤ ساکن۔
اسباب و اوتاد اور فاصلے ۔کو علم العروض کی زبان میں اصول سہ گانہ کہا جاتا ہے۔انہیں سمجھے بغیر اس میدان میں ایک
قدم اٹھانا بھی ناممکن ہے۔