سبق علم العروض

علم العروض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (1) پہلا سبق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جمیل الرحمن

محترم ساتھیو۔۔۔اس علم کی طرف پہلا قدم بڑھانے سے پیشتر میری ایک بات گرہ میں باندھ لیجئے کہ یہ وہ علم ہے جس کے طلسمی در کھولنے کے لئے ہمیں جو اسم اعظم درکار ہے وہ الفاظ کا تلفّظ ہے۔سیکھنے کے لئے لازم نہیں کہ آپ کو کسی لفظ کا صحیح تلفظ ہی معلوم ہو تو آپ اسے سیکھ سکتے ہیں ۔شرط یہ ہے کہ آپ غلط یا صحیح ۔۔۔لفظ کا جو تلفظ بھی کریں اس کے بارے میں آپ کو پر یقین ہونا چاہئے ۔کیونکہ تلفظ ہی حروف کو حرکات عطا اور بحر کے رکن کا تعین کرتا ہے ۔اور حرکات کی ہم آہنگی ہی ایک بحر کے مخصوص وزن میں ڈھلتی ہے۔

حرکت کیا ہے ۔حرکت وہ ہے جو ایک لفظ کا لباس ہے۔زیر ،زبر ،پیش ،تشدید لفظ کے حروف کو متحرک کرتی ہیں جبکہ جزم اسے ساکن۔مثلا۔۔روپ متی ۔۔ایک نام ہے۔جس میں ر پر پیش۔۔واؤ پر جزم،پ پر جزم ۔۔۔میم پر زبر ۔۔ت کے نیچے زیر

اور ی پر جزم ہے ۔اگر یہ حرکات موجود نہ ہوں تو رُوپ متِی کے بجائے اسے ت پر تشدید ڈال کر روپ ۔مت ۔تی بھی پڑھا جا سکتا ہے ۔جس کا صوتی تاثر بالکل مختلف ہے۔

لہٰذا طے یہ پایا کہ آپ جب بھی کسی لفظ کو اپنی شاعری میں استعمال کرین گے تو اس کے تلفظ کی باقاعدہ تحقیق کرینگے۔تا کہ آپ کا شعر وزن سے خارج قرار نہ پائے۔

ٌیاد رکھئے لفظ ۔۔حروف کی چھوٹی چھوٹی آوازوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔جن کا اچھی طرح آپس میں مدغم ہونا ہی ایک آہنگ کو جنم دیتا ہے۔

Leave a Comment