مضمون نویسی ایونٹ . ستمبر 2015

( چھت (مہر افروز کرناٹک انڈیا


چھت ہندی لفظ ہے جو اردو میں مستعمل ہے یہ لفظ آسرا سایبان, ڈھانپ, سہارا کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے چھت کا تصور گھر کے تصور سے جڑا ہے. جتنی اقسام کے گھر ہیں اتنی ہی اقسام چھتوں کی بھی ہوتی ہیں.. شہری زندگی مین کیء منزلہ عمارتوں کی چھتیں کانکریٹ کی بنتی ہیں جبکہ گاوں میں چھتیں الگ الگ قسم کی ہوتی ہیں…. چھت کا تعلق سیدھے گھر کی بنیاد سے ہوتا ہے..جیسے گھر کی بنیاد اگر مضبوط ہوتو چھت بھی مضبوط ہی بنے گی… کمزور بنیاد گھروں کی چھتیں ہلکی ہوتی ہیں جیسے جھونپڑوں کی چھت گھاس پھوس سے بنتی ہے دیوارین اگر مضبوط ہوں تو چھت لکڑی اور کھپریل کی لگتی ہے ورنہ لوگ سیمینٹ اور لوہے کے پترے کی چھتوں پر بھی اکتفا کر لیتے ہیں.فی الزمانہ پلاسٹک کی چھتوں کا بھی فیشن چل پڑا ہے…. چھت معیشت کا پیمانہ اور امیری غریبی کے فرق کو بھی واضح کرتی ہے
چھت کا رشتہ بنیاد سے جڑا ہے جس طرح کی بنیاد اسی طرح کی چھت بھی ہوتی ہے ہماری اپنی زمین کی چھت اسمان ہے نیلے گگن کی نیلی چھتری…. ایک گھر کے لیے زمین اور چھت کا ہونا ضروری ہے بقول شاعر بے درودیوار کا ایک گھر بنانا چاہیے….. مطلب گھر کے ہونے کے لیےء ایک چھت اور زمین کا ہونا ضروری ہے بھلے در ودیوار نہ ہوں….. خانہ بدوشوں کو دیکھیں دن بھر سفر کیا اور جہاں شام ہویء پانی کے قریب صاف جگہ دیکھ کر خیمہ زن ہوگےء خیمہ چھت بھی ہے اور درویوار بھی ہے…. انسانی زندگی میں جہاں مرد کو ہر رشتے میں سایبان سے تشبیہ دی گیء ہے اور عورت کو زمین سے…. جو عورت اور مرد کے مزاجوں اور زمہ داریوں کی واضح مثال بھی ہے اسمان کا گر پڑنا اسمان کا ٹوٹنا. چھت کا گر پڑنا چھت کا ٹوٹنا عام محاوارات میں مستعمل ہے جو کسی ناگہانی کے اچانک ٹوٹ پڑنے کے
معنوں میں مستعمل ہے… مگر اسکی تصدیق قرآن کریم بھی کرتا ہے “جب اسمان پھاڑ دیا جاییگا اور زمین چپٹی کردی جاییگی.. مطلب اسمان کا پھاڑنا ٹوٹنا اور اور چھت کا گر پڑنا طے ہے اور اسکے برعکس زمین کا استقامت پانا اور ٹہراؤ کی تصدیق خود ذات باری تعالی ٰ بھی کرتے ہیں… مزاجوں کا یہی امتزاج ہم مرد وزن میں بھی پاتے ہیں …عورت کا مزاج جھکنا پھیلنا, برداشت کرنا اور استقامت ہے تو مرد کا کبھی نہ کبھی ٹوٹنا پھٹ پڑنا اور گر پڑنا طے ہے اور اسکا یہ ٹوٹنا اور پھٹنا بھی زمین پر ہی ہوتا ہے اور یہ عام زندگی کا حصہ ہے چھت کا ٹپکنا اگر عسرت کی علامت ہے تو چھت کا مضبوط ہونا امیری کا مظہر ہے.. چھت ملکوں ملکوں اور موسم موسم بدلتی ہے اگر بارش کی زیادتی اور برف باری والے مقامات دیکھیں تو چھتیں گہرے جھکاو اور تکونی شکل لیےء ہوتی ہیں جبکہ گرم ممالک مین جہاں بارش کی کمی ہے وہاں ہم چپٹی سپاٹ اور چوکور چھتیں دیکھنے کو ملتی ہین. جاپان اور چین جیسے ممالک مین جہاں زلزلوں کا خطرہ ہر وقت لگا رہتا ہے لوگ ہلکی اور بانس سے بنی چھتوں کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ چھت گر پڑے تو جانوں کا زیاں کم ہو… جبکہ ہندوستان جیسے ممالک مین مضبوط مٹی گارے لکڑی اور سمینٹ سے بنی چھتوں کو ترجیح دی جاتی ہے چھت کی ساخت انسانی عقیدوں کی بھی مظہر ہے ہلکی چھتوں والے دنیا کی بے ثباتی جلد فنا اور زندگی کی بے یقینی پر یقین رکھتے ہین جیسا کہ چین اور جاپانی مزاہب کے عقیدوں سے ظاہر ہے… جبکہ چھتوں کی مضبوطی لوگوں کی امید آس اور لمبی عمر اور دنیا کی بقا کی امید کو واضح کرتی ہے چھت جب تک قایم رہتی ہے لوگوں کو سہارا اور اسرا دیتی ہے سرد و گرم سے بچاتی ہے اور انکی حفاظت کرتی ہے جبکہ خود ہمیشہ زمانے کے سارے سرد و گرم کو اکیلے جھلتی ہے… جہاں چھت گرپڑی وہاں لوگوں پر مصیبت اجاتی ہے جبکہ اس سے جڑی زمین ہمیشہ استقامت دکھاتی ہے وہ نہ صرف چھت کے گر پڑنے کا بوجھ اور صدمہ اٹھاتی ہے بلکہ خود پر اسے دوبارہ تعمیر کرنے کا نہ صرف حوصلہ بٹورتی ہے بلکہ سہارا بھی دیتی ہے.. زمین جب تک ہے نسل انسانی کو ہر دور مین چھت کی ضرورت ہے کیونکہ چھت ہی زندگی کی علامت ہے جبکہ موت کے بعد تو زمین میں ہی دفن ہونا اور تاقیامت سونا ہے جب تک کہ زمین ہمیں دوبارہ اگل نہ دےا

 

Leave a Comment