بمشکل موڈ بن جانے کے بعد قلم کاغذ پر رکھا اور موضوع کی تلاش میں دماغ کے گھوڑے چاروں طرف دوڑائے بہت سوچنے کے بعد لگا کہ کچھ بچا ہی نہیں جس پر دانشوان زمانہ نے کوئی نہ کوئی مضمون نہ لکھا ہو یا اظہار رائے نہ کی ہو ارسطو سقراط بقراط سے لے کر نطشےاور کارل مارکس اور پھر سارتر اور ان کےہم عصروں نےعلم وفنون فلسفہ اور سیاست کے تمام بخئیے پہلے ہی اڈھیر دیے ھیں ،نفسیات کی بات یاد آئی تو سگمنڈ فرائڈ اور کارل ینگ کانام یاد آیا ، معاشیات اور ادبیات پر تو نہ جانے کتنے مضامین لکھے جا چکے ھیں کئی کتابیں شائع ہو چکی ھیں اردو ادب کی بات کریں تو نہ جانے کتنےا دیبوں اور شعرا کے پرخچے ان گنت نقاد اور تبصرہ نگار صاحبان نے اڑا دئے یہاں تک کہ رقص موسیقی مصوری مذاہب کی تشریح پر نہ جانے کتنے مضامین لکھے جا چکے ھیں کتنی پی ایچ ڈی کی سندیں تقسیم کی جا چکی ھیں
تو پھر لکھوں تو کیا لکھوں کون سا ایسا مدعا تلاش کروں کون سا ٹاپک ڈھونڈوں جس پر پہلے کچھ نہ لکھا گیا ہو
سوچا چلو وکی پیڈیا یا گوگل یا ان ہزاروں ویب سائیٹس سے کوئی موضوع تلاش کر لیا جائے
اور جناب سوچنا کیا تھاکہ آ نکھیں کمپیوٹر سکرین پر دوڑنے لگیں ایک کے بعد ایک علم وفنون کے باب کھلتے چلے گئے،وہ سب ٹاپکس ملے جن پر ہزاروں مضامین پہلے ہی لکھے جا چکے ھیں کچھ ٹاپکس وہ نظر آئے جن کے بارے میں لکھنا ایک نئےا فتاد کو جنم دینے جیسا ھے جیسے کہ
Feminism ,Homosexuality,
وغیرہ
جدتیات سے لبریز نئے تمدن کے سبجیکٹس جیسے
Branding,Imge building ،Public relations, Dating ,DNA
وغیرہ
دل کیا کہ کیوں نہ انہی میں سے کوئی ٹاپک چن لیا جائے کیونکہ شاید وہ سبجیکٹس پڑھنے والوں کی دلچسپی کا باعث بن سکیں لیکن مسلہ یہ تھا کہ ان سب علوم کے بارے میری خود کی جانکاری تقریبا نہ کے برابر تھی ایک راستہ تھا گوگل سے سرقہ لیکن ضمیر نے وہیں کٹ آف ک بٹن دبا دیا
پھر سوچا کیوں نہ آج کی نسل سے جن کی سوچ پر ابھی تک گزری صدیوں کا زنگ نہیں لگا مشورہ کر لیا جائے ،چنانچہ میں نے اپنی نواسی سے جو ابھی ابھی کالج میں داخل ہوئی ھے پوچھا کہ وہ کوئی ٹاپک تجویز کر دے جس پر میں وکی پیڈیا اور گوگل کی کم سے کم مدد لے کر اور سرقہ کے گناہ سے بچتا ہو کوئی مضمون لکھ سکوں اس نے اپنےآ ئی فون پر تیزی سےا نگلیاں گھمائیں اور کہا کہ
Romantic trend in 21st Century یا Rock music
اچھے اور جدید ترین ٹاپکس ھیں آپ ان پر لکھ سکتے ھیں میرے کہنے پر کہ نہ تو مجھے راک میوزک کی سمجھ ھے نہ یہ پتہ ھے کہ اکیسویں صدی میں رومانس کے نئےٹرینڈز کیا ھیں تو وہ زور سے ہنسی اور کہا آپ مضمون لکھنے کا ارادہ ترک کر دیجئیے اور بیگم اختر کی غزلوں اور مرزا غالب کے اشعار کی طرف لوٹ جائیں
آپ ہی بتائیں کہ میں کس موضوع پر مضمون قلمبند کروں !