جھیل پہ جھکتا ہوا آسمان
روز مجھے اپنی جانب بلاتا ہے
آج میں گھر واپس جانے کے لیے نہیں آئی
میں خوف اور بے یقینی کی شال کنارے پر رکھ کر
پانی کے شیشے پر چلتی رہوں گی
اور وہاں تک جا ؤں گی
جہاں آسمان اور جھیل آپس میں ملتے ہیں
یا پھر کہیں نہیں
جھیل پہ جھکتا ہوا آسمان
روز مجھے اپنی جانب بلاتا ہے
آج میں گھر واپس جانے کے لیے نہیں آئی
میں خوف اور بے یقینی کی شال کنارے پر رکھ کر
پانی کے شیشے پر چلتی رہوں گی
اور وہاں تک جا ؤں گی
جہاں آسمان اور جھیل آپس میں ملتے ہیں
یا پھر کہیں نہیں