نظم نظمیہ مشاعرہ 14 جون 2015

ایک ادھورے لمحے کی ادھوری نظم ،،،،،، ناصر جمیل (نون جیم)۔


راتوں میں ایک رات تھی
پورے چاند کی رات تھی
چاندنی نہ تھی کہیں
چاندنی کا احساس تھا
لمحہ لمحہ پگھلتی ہوئی
ہاتھوں سے پھسلتی رات تھی
خشک ہونٹوں پہ جمی ہوئی
جنم جنم کی پیاس تھی
اپنے خیالوں میں گُم کہیں
وہ دور تھی نہ پاس تھی
دھیان کے آتش دان میں
زرد پتوں کا ڈھیر تھا
جو دل کو چھو کے گزر گئی
وہ گئے دنوں کی باس تھی

Leave a Comment