وقت کے پہلو میں بے خبر سونے والو
ھواؤں کےبدلے تیور ان کہی کہانیوں کے
نوحے لکھ رھے ھیں
لہو سے لبریز صبح کا چراغ
لیکن آگ باغی ھے
دلوں اور روحوں میں اتری ھوئی
مسدود
بہاؤ رک جائے تو صرف
لاشیں بچتی ھیں
دکھ سے کراھتی حاملہ مٹّی
کتنی بار بے حسی جنے گی
آسمان سے اتراھوا نور
ڈھانپ دیا گیا
تو دیواروں کے اس طرف زندگی ھانپنے لگی
بجھتے سورج میں مزید لاشیں ڈالنی ھوں گی
اماوس نے پوری نسل گہنا دی
شعور مرنے لگا
کچے گوشت کےذرے دانتوں میں
اٹکے رہ گئے
صرف اُبکائیوں سے
روشنی نہیں ھو گی