مضمون نویسی ایونٹ . ستمبر 2015

‘ انتظار ،، عالیہ تقوی

انسان کی زندگی میں اس لفظ کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔اسکی اہمیت پیدا ہونے کے پہلے سے شروع ہوجاتی ہے اور مرنے کے بعد تک رہتی ہے۔ ماں طویل نو مہینے آپکی آمد کا انتظار کرتی ہےتب کہیں جاکر آپ دنیا میں تشریف لاتے ہیں ۔ پھر طرح …طرح کے انتظار کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔انتظار ہوتا ہے آپکے بولنے کا٬چلنے کا٬اسکول میں داخلہ کا٬ امتحان کے نتیجہ کا٬ صبح اسکول بس کا٬سہ پہر کو اسکول کی چھٹی کا۔انتظار ہوتا ہےشام کو پاپا کے دفتر سے گھر آنے کا٬ کھانے کی میز پرگرم گرم سینکی گئ روٹیوں کا۔ پھر آپ کو انتظار ہوتا ہے کہ کب ماں کام سمیٹ کربستر پر آۓ اور اسکے آنچل میں منھ چھپاکر آپ چین کی نیند سو جائیں ۔
انسان کی زندگی سے اس انتظار کو نکالا نہیں جاسکتا۔اگر آپ کو نوکری کا انتظار نہیں ٬ریٹائرمنٹ کا انتظار نہیں٬شادی کا انتظار نہیں ٬ ماں…باپ ..نانی نانا ….دادی ..دادا بنے کا انتظار نہیں٬کسی رشتہ دار کے آنے کا انتظار نہیں٬ کسی کے فون کا انتظار نہیں ٹریفک کی ہری بتی کا انتظار نہیں۔ پھر بھی آپ کو کوئ نہ کو ئ انتظار رہے گا۔ جیسے صبح نل میں پانی آنے کا انتظاربجلی جانے کے بعد بجلی کے واپس آنے کا انتظار ٹرین یا بس کے چھوٹنے اور منزل پر پہونچنے کا انتظار۔یہاں تک کہ ساری دنیا سے ناطہ توڑ کر جنگل میں یا پہاڑ پر چلے جائییے۔پھر بھی آپ کو کوئ نہ کوئ انتظاررہے گا۔ جیسے صبح سورج کے نکلنے کا انتظار ٬ رات کے ڈھلنے کا انتظار٬بارش کے آنے کا یا رکنے کا انتظار٬ پھلوں کے پکنے کااورنہ جانےکتنے ایسے ہی انتظار۔
جانوروں کی زندگی میں توانتظار کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے ۔انھیں تو افزائش نسل کیلۓ بھی موسم کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔پیٹ بھرنے کیلۓ جھاڑیوں میں گھنٹوں گھات لگاکر شکار کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔چھوٹے جانوروں کو ندی یا تالاب سے پانی پینے کیلۓبڑے جانوروں کےپیاس بجھاکر واپس جانے کا انتظار کرنا پڑتاہے۔
کچھ انتظار خوش آیند ہوتے ہیں اورکچھ تکلیف دہ۔عاشق اپنے محبوب کا انتظار بڑے شوق سے کرتا ہےاورکبھی کبھی تو اسے اس انتظار میں ملاقات سے بھی زیادہ لطف آتاہے !
جو مزا انتظار میں دیکھا وہ کہاں وصل یار میں دیکھا
اس انتظار میں ذرا عاشق کی کیفیت دیکھۓ!؂
آہٹ پہ کان در پہ نظر دل میں اشتیاق کچھ ایسی بیخودی ہے ہمیں ا نتظار میں
بچوں کے جوان ہونے کا انتظار٬گھر میں ہونے والی شادی کا انتظار٬یا مکان بنے کا انتظاربڑے شوق سے کیا جاتا ہے۔ مگر بوڑھے ہونے کا انتظار کم سے کم انسان خود تو نہیں کرتا۔ہاں کبھی کبھی ناخلف اولاد اس انتظار میں رہتی ہےکہ والدین جلدی بوڑھے اور کمزور ہوجائںیں تاکہ وہ والدین کے محکوم نہ رہیں ۔اسی طرح موت کا انتظار بھی بہت تکلیف دہ ہوتا ہےاور بہت مجبور ہوکر ہی انسان کوموت کا انتظار کرنا پڑتا ہے!؂
موت کا انتظار باقی ہے آپ کا انتظار تھا نہ رہا
شاعر محبوب کا انتظار کرتے کرتے تھک کر مایوس ہوگیا ہےاور مجبوراََاب موت کا انتظار کررہاہے۔
کہاوت ہے بکرے کی ماں کب تک خیر مناۓگی ۔بکروں اور مرغوں کو توانسان کی خوراک بنے کےلۓحلال ہونا یعنی مرنا پڑتا ہی ہے۔لیکن ایک اچھا پہلو یہ ہے کہ یہ لوگ خود اپنے انجام سے بےخبر ہوتے ہیں اور انکی موت کا انتظار یہ خود نہیں کرتےبلکہ انکو حلال کرکے چٹخارے لےلے کرکھانے والےانسان کرتے ہیں۔
انتظار کی اہمیت ہندوستان میں اور جگہوں سے زیادہ ہےکیونکہ یہاں آبادی زیادہ ہے ۔ اگر آپ میں انتظارکرنے کا مادہ نہیں ہے تو آپ ہندوستان میں زندہ ہی نہیں رہ سکتے۔یہاں ہر طرف بھیڑ ہے اور نتیجتاََچھوٹی سی زندگی میں طویل انتظار۔ریل گاڑی کی ٹکٹ کھڑکیوں پر٬بس اڈوں پر٬راشن کی دوکانوں پر٬پٹرول پمپوں پر آپکو لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ حد یہ ہے کہ ممبئ کی چالوں اور جھگیوں کے علاقوں میں صبح رفع حاجت کیلۓ ٹوائلٹ ( سنڈاس ) کے باہر قطار میں کھڑے ہوکر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
چاہے اس انتظار کے نتیجہ میں ہندی فلم کا وہ مکالمہ ٬آگے سے گیلا پیچھے سے پیلا ، ہی کیوں نہ دہرانا پڑ ے ۔ یہاں انسان کی آدھی عمر قطار میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کرتے جھنجھلاتے ٬کڑھتے دھکا مکی کرتے گزرتی ہے۔ تبھی تو سبزی خوروں کی اکثریت کے باوجود یہاں دنیا میں سب سے زیادہ دل کے مریض پاۓ جاتے ہیں۔
کبھی کبھی انتظار کی سزا بےزبان اشیا ٴ کو بھی کاٹنی پڑتی ہے ۔ جیسے سرکاری نل میں پانی آنے کا انتظار کرتےگھڑے ٬مٹکے٬بالٹیاں اور ڈبے وغیرہ۔ایل۔ پی ۔جی۔ گیس کا انتظار کرتے قطار میں لگے خالی سلنڈر٬اسکول کے باہر چھٹی کاانتظار کرتےآٹو رکشا اور بسیں وغیرہ۔
یە انتظار تو ٬زندگی کے ساتھ بھی ہے اور زندگی کے بعد بھی ، ۔زندگی کے ساتھ سب کچھ ختم ہو جاتا ہے لیکن انتظار نہیں ۔مردہ انتظار کرتاہے عزیزوں٬رشتہ دارو ں کے آنے کا٬غسل دۓ جانے اور کفن پہناۓ جانے کا٬قبر میں دفن کۓ جانے کا۔اس کے بعد ایک طویل انتظار قیامت کا ٬حشر کا٬روزجزاکا اورجنت یا جہنم میں داخلہ کا۔ادھر قرابت داروں اور رشتہ داروں کو انتظار ہوتا ہے سوئم ٬چہلم میں پکنے والے پلاٴو٬نان اورقورمہ کا۔
کسی کسی ہجر کےمارے عاشق کوتو مرنے کے بعد بھی اپنے محبوب کا انتظار رہتا ہے !؂
بن کر پریت بیٹھا ہوں پیپل کی شاخ پر بعد فنا بھی مجھکو ترا انتظار ہے
کہتے ہیں صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے ۔مگر اننتظار کا پھل میٹھا ٬کھٹا ٬کڑوا کچھ بھی ہوسکتا ہے۔آپ دو گھنٹے ٹرین کے ٹکٹ کے ریزرویشن کیلۓ قطار میں کھڑے رہیں ۔ ہوسکتا ہے آپ کو مطلوبہ جگہ جانے کیلۓ ٹکٹ مل جاۓ یا ہو سکتا ہے جب آپ کا نمبر آۓ تو معلوم ہو مطلوبہ جگہ جانے کے لۓ سارے ٹکٹ بک چکے ہیں
الله نہ کرے آپ کو کسی کام کے سلسلے میں سرکاری دفتر سے واسطہ پڑے ۔پھر تو بس انتظار ہی انتظار ہے ۔آپ لال فیتہ شاہی کے چکر میں ایسے پھنسیں گےکہ آپ کو پتہ ہی نہیں چلے گاکہ دن مہینوں میں اور مہینے سالوں میں کیسے بدل جاتے ہیں ۔جتنی بار دفتر کے چکر لگائیں گے آپسے کوئ بابو فائل آگے گئ ہے کہہ کے ٬منہ دکھائ ،وصول کرلے گااور آپ ٬انتہا ہو گئ انتظار کی ، گاتے ہوۓ گھر لوٹ جائیں گے۔یہاں آرڈرکی کاپی کا انتظار کرتے کرتےجوان بوڑھے ہوجاتے ہیں اور بوڑھے اگلے جہان روانہ ہوجاتے ہیں ۔اگر بچے نصیب والے ہوۓ تو آنجہانی باپ کے انتظار کاصلہ پاتے ہیں ورنہ نہیں۔
آپ شاید اس تحریر کو پڑھتے پڑھتے اکتا گۓ ہوں اور آپ کو اسکے ختم ہونے کاانتظار ہو۔اسلۓ اب اسے ختم کرتے ہوۓ ہمیں انتظار ہے آپکی آراکا

Leave a Comment