مضمون نویسی ایونٹ . ستمبر 2015 مضموں

انسانی زندگی کے ارتقائی مراحل

(شاھین کاظمی)

اکثر یہ سوال پوچھا جاتا ھے ھماری زمین کب کیسے وجود میں آئی؟ اس دنیا میں پہلا انسا ن کب اور کہاں پیدا ھوا؟ کیا حضرت آدم علیہ السلام پہلے انسان تھے یا پہلے نبی؟ سائنس کی روز افزوں ترقی نے آج ان سوالات کے جواب ممکن کر دئیے ھیں، انسان بائے چانس یا اتفاقاََ وجود میں نہیں آیا، اس کی تخلیق کسی خاص مقصد کے تحت تھی، اس کے لئے پہلے مناسب ماحول( زمین) تیار کیا گیا، اسی طرح انسانی زندگی جو مختلف اقسام و اشکال میں ارتقائی مراحل سے گزری وہ بھی اسی آخری مقصد کی طرف کا سفر تھا، اور وہ آخری مقصد انسانی زندگی اور خاص کر حواسِ خمسہ کی ترقی یعنی دیکھنے ، بولنے، سونگھنے، چھکنےاور محسوس کرنے کے حواس کو اوجِ کمال پر پہنچانا تھا۔
ھماری زمین کائنات کا ایک چھوٹا سا ذرہ ھے، سائنسدانوں کے مطابق ھماری زمین ساڑھے آٹھ ارب سال پہلے وجود میں آئی، اِ س وقت زمین پر زندگی کے کوئی آثار نہ تھے ساڑھے تین ارب سال تک اس پر کوئی جاندار پیدا نہ ھو سکا، آج سے پانچ ارب سال پہلے قبل از حیات مادہ( probiotic organism )بننا شروع ھوا، کائنات( cosmos )کی طاقتور شعاعیں( Radiations) جب زمین اور سمندر پر بمباری کرتیں تو اس سے غیر نامیاتی مادہ نامیاتی مادے میں تبدیل ھو نا شروع ھوا، یعنی اماینو ایسڈ بننا شروع ھوا، یہی امانیو ایسڈ جانداروں کے خلیے کی بنیادی اکائی ھے، یعنی DNA/ RNA بنانے کے کام آیا، اس امانیو ایسٖڈ کے بننے کے لیے آکسیجن کی ضرورت نہیں تھی، بلکہ اس عمل کے لیے کائناتی شعاعیں طاقت کا کام دیتی تھیں، اس عمل کے نتیجے میں جو پہلے خوردبینی جراثومے وجود میں آئے وہarchaebacteria کہلائے،
اللہ تعالی قرآنِ مجید میں فرماتا ھے” کہ اس سے پہلے جنوں کو ھم نے سخت گرم ھوا (کی قسم) کی آگ سے پیدا کیا تھا”15/28
ایک اور جگہ ذکر آتا ھے
” اور جنوں کو آگ کے شعلے سےپیدا کیا گیا”55/16
چونکہ یہ قدیم خوردبینی جاندار بھی حرارت یعنی سورج کی گرم طاقتور شعاعوں کے عمل میں پیدا ہوئے اس لیے جن کہلائے، مطلب ننگی آنکھ سے نظر نہ آنے والے
“جن” کے زمانے کے بعد مٹی نے زندگی کے ارتقائی مراحل میں بنیادی کردار ادا کیا، پانی نے مٹی کے ساتھ مل کر اسے گندھی ھوئی مٹی میں تبدیل کیا اور پھر یہ مٹی کئی پرتوں)(crystals) میں سوکھ کر بجتی ھوئی مٹی میں ڈھل گئی اور مٹی کی انھیں پرتوں سے یہ جاندار نشو ونما پا کر ترقی کرتے گئے۔ سائنسدانوں کو ارتقاء کے مختلف مراحل میں گو اختلاف ھے لیکن عمومی نظریہ یہی ھے۔
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ھے،
” اور ھم نے پانی سے ھر چیز کو زندہ کیا”21/31
” اُس نے اُسے( آدم) خشک مٹی سے پیدا کیا”3/60
” اُس نے تمہیں گیلی مٹی سے پیدا کیا”6/3
” اُس نے انسان کو بجتی ھوئی خشک مٹی سے پیدا کیا”55/15
” اور انسان کوھم نے آواز دینے والی مٹی یعنی سیاہ گارے سے جس کی ھیئت تبدیل ھو گئی تھی پیدا کیا ھے”15/27
اِ ن آیات سے یہ ثابت ھوتا ھےکہ نامیاتی مرکب جب مٹی اور پانی کے ساتھ مل کر گلنے لگے یا دوسرے لفظوں میں ھم کہہ سکتے ھیں قبل از حیات جراثیم جب بڑھتے گئے اور مرتے گئے تو یہ مردہ مادہ سمندر کےپانی اور مٹی میں خوب گھل مل گیا اس عمل میں لاکھوں سال بلکہ کروڑوں سال لگے، پھر سمندر نے وقتاََ فوقتاََ یہ مادہ باھر اچھالنا شروع کیا، جو سورج کی حرارت سے خشک ھونے لگا، یہ عمل جاری رھا، اس طرح کئی پرتوں میں (asymmetrical crystal)یہ مٹی ترتیب پاتی گئی، انھیں مٹی کی پرتوں میں یہ خوردبینی جرثومے ترقی کر کے ایک درجہ اوپر کے جاندارو ں میں تبدیل ھو گئے،جو سانس لینےکے لئے آکسیجن استعمال کرتے تھے۔ وقت گزرتا گیا اور یک خلیہ جانداروں سے کثیر خلیہ جاندار بنتے گئے جو مختلف نظام اور عضو رکھتے تھے،
زمین پر آکسیجن کیسے اور کب ظاھر ھو ئی اس کا پتہ نہیں چل سکا، لیکن اس بات پر سب متفق ھیں کہ کثیر خلیہ جانداروں کے بننے کے ساتھ کلوروفل بن چکا تھا گو کہ ارتقائی نظرئیے میں اس کا ذکر کہیں نہیں ملتا، لیکن اس کی موجودگی یوں ضروری ٹھہری کہ یہ روشنی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کے ساتھ مل کر نشاستہ یعنی کاربوھائیڈریٹ تیارکرتا ھے اور آکسیجن خارج کرتاھے ، آکسیجن کی وجہ سے ھی زمین کے ارد گردozone کی تہہ بنی جس نے سورج کی طاقتور شعاعوں کو روک کر زمین کو انسانی زندگی کے قیام کے لیئے ممکن بنایا۔
کائنات درجہ بدرجہ وجود میں آئی، اسی طرح زندگی کی ابتدا بھی درجہ بدرجہ ھوئی، ، یک خلیہ جانور کروڑسالوں میں پہلے کثیر خلیہ جانوروں میں اورپھرترقی کرتےکرتے,mammals,Amphibion,reptiles اور پھرprimates میں تبدیل ھو گئے، انسان کی ابتدا اسیprimates گروپ میں ھوئی، اس میں گوریلا اور چمپینزی بھی شامل ھیں ، شایداسی لیئے سمجھا جانے لگا کہ بندر انسان کا جدِ امجد ھے لیکن بعدکی تحقیق نے اسے غلط ثابت کر دیا، انسان کی ارتقاء کا ایک اپنا الگ سلسلہ ھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام جانداروں کی ابتدا ایک ھی ارتقائی سلسلے سے
ھوئی اور کہیں ایک حصے میں آکر ھر نسل نے اپنا الگ راستہ چنا اور اپنا علیحدہ تشخص قائم کیا۔نیچرل سلیکشن ارتقاٰئی مکینزم کی کلیدی اکا ئی کہی جا سکتی ھے قدرت نے ھر جانداز کو اس کی فطرت کے مطانق وہ ماحول فراھم کیا جہاں وہ آزادانہ نشوو نما پا سکتا تھا، اسی لیئے وہ جاندار ختم کر دئیے گئے جو دوسری سپیشیز کے خاتمے کاسبب بن سکتے تھے جیسے ڈائینو سارز وغیرہ
آج سے پچاس لاکھ سال پہلے انسان کی ابتدائی 15 اقسام(species) تخلیق ھو چکی تھیں , سب سے ابتدائی انسانAustralopithecin کہلاتا ھے جو بن مانس سے ملتا جلتا تھا، جبڑے مضبوط اور دانت چھوٹے اور مڑی ھوئی انگلیاں جو درختوں پر چڑھنے میں کام آتی تھیں،اس کے بعد وہ جسمانی اور ذھنی ترقی کے مراحل طے کرتا ھوا Genius Homo اور Homo erectus کے درجے تک پہنچا، انسانی نسل کی ابتدا افریقہ سے ھوئی، لیکن Homo erectus گوشت کے تلاش میں ایشیاء کی طرف گیا اور وھاں آباد ھو گیا،گویا اس وقت انسان شکار کرنا سیکھ چکا تھا، اس کے بعد تقریباََ دس لاکھ سال پہلے یورپ، ساٹھ ھزار سال پہلے آسٹریلیا اور تقریبا” پینتیس ھزار سال پہلے امریکہ میں آباد ھوا، موجود انسان اپنے قد کاٹھ اور نقوش کے اعتبار سے Homo sapiens کے خاندان میں شمار کیا جا تاھے۔
جرمنی میں Neandertal کے مقام سے کچھ انسانی ٖڈھانچے بر آمد ھوئے ھیں، ان کو سائنسدان اب تک موجودہ انسانوں کے ارتقائی مراحل کے قریبی رشتہ دار سمجھتے تھے، لیکن ڈی این اے ٹیسٹ نے ثابت کیا کہneandertaler
ھمارے قریبی رشتہ دار اور یورپی اقوام کے جدِ امجد ھیں۔ انسانوں کو قوتِ گویائی تقریباََ ایک لاکھ سال قبل عطا ھوئی ،کھیتی باڑی کی ابتدا انسان نے دس ھزار سال قبل کی، اس کے ساتھ ھی انسانی تمدن کا آغاز ھوا، دنیا کی پہلی تہذیب جو سات ھزار سال پرانی ھےوہ دجلہ و فرات یعنیMesopotamia کی تہذیب ھے اس کے علاوہ دریائے نیل، دریائے سندھ، yellow riverاور میکسیکو کی تہذیبیں بھی دنیا کی قدیم تہذیبوں میں شمار ھوتی ھیں.

Leave a Comment