اداریہ نئی روایت میگزین ۔ پہلا شمارہ

جہات و جہانِ الفاظ میں ایک نئی روایت کا آغاز

[avatar user=”jameel” /]

فیس بک پر یہاں وہاں انفرادی و اجتماعی سطح پر ہر ایک نے ڈیڑھ اینٹ کی ایک مسجد کھڑی کر رکھی ہے ۔لکھے ہوئے لفظوں کا ایک بلاخیز سیلاب روزانہ صریر خامہ سے پھوٹتا ،آنکھوں کی راہ ذہنوں کی پر اسرار فضا میں گونجتا اور فراموشی کے بحر بیکراں میں غرق ہو جاتا ہے ۔بہت سے لفظ لکھے جاتے ہیں ۔بہت سی ایسی علمی و ادبی سرگرمیاں بھی ہوتی ہیں جن میں سے کئی قیمتی ہوتی ہیں ۔مگر وہ بھی حرف غلط کی طرح مٹ جاتی ہیں ۔کسی کے پاس اتنی فرصت نہیں کہ وہ اپنے منبر سے دی جانے والی اذان کو سنبھال کر اسے آنےوالوں کے ملاحظے کے لیے کہیں محفوظ کر سکے۔ نئی روایت گروپ بھی برسوں تک ،روایت،جیو اور جینے دو اور دیار سخن ایسے مختلف ناموں کے تحت علمی اور ادبی معاملات میں مصروف کار رہا اور اب ایک عرصہ سے ،،نئی روایت،، کے نئے روپ میں علمی و ادبی دنیا کے وجود پر اپنے پائدار نقوش ثبت کر رہا ہے ۔جن کی ذیل میں اذہان کی جدید و کلاسیکی لحاظ سے ادبی و علمی تربیت کے لیے ادبی ورک شاپس ،علمی و ادبی مذاکرے و مباحث ،ارسال کردہ مضامین اور شاعری پر قارئین کےتبصرے اور محاکمے شامل ہیں نئی روایت میگزین ۔ہر تین ماہ بعد ۔اپنی روزمرہ کی بنیاد پر جاری کاوشوں کو سمیٹ کر فیس بک کی دنیا میں محفوظ کرنے کی ایک نئی روایت کے آغاز کا عہد ساز نام ہے۔اس کا مزاج اس جدیدیت کا علم بردار ہے جس کا منبع مغرب نہیں بلکہ اردو کی اپنی اور وہ مشرقی جدیدیت ہے جس کی داغ بیل جناب شمس الرحمن فاروقی کے شب خون نے ڈالی تھی ۔دوسرے الفاظ میں فیس بک کی دنیا میں یہ شب خون کی توسیع ہے۔۔لیکن اس کے مقاصد شب خونی خمیر سے اٹھنے کے باوجود اپنی ایک الگ شناخت قائم کرنے کے مدعی بھی ہیں ۔ اس جریدے کے مرتبین کی محنت اور عرق ر یزی کا مشاہدہ اس کے ہر ورق پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔چونکہ یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا تجربہ ہے ۔جس میں قارئین کے تبصروں کو بھی اہمیت دی گئی ہے ۔اس لیے امید ہے کہ یہ قارئین کی ایک بڑی تعداد کی توجہ اپنی طرف مبذول کرنے میں کامیاب رہے گا۔ میگزین کا پہلا شمارہ آپ کے روبرو ہے ۔اسے گلے لگا کر اس کا استقبال کیجئے۔یہ جریدہ انٹرنیٹ کے علاوہ قارئین کے لیے کتابی صورت میں بھی فرمائشوں کی ایک مقررہ تعداد دستیاب ہونے پر فراہم کیا جائے گا ۔مگر یہ اسی وقت ہوگا جب۔ آ ملیں گے سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک!

جمیل الرحمن

Leave a Comment