معصوم صورت مسعود کو جب گرفتار کر کے تھانے لایا گیا تو اس کی بانچھوں سے خون بہہ رہا تھا
تھانیدار نے ایک سر سری نظر اسے دیکھا اور سپاہیوں سے پوچھا
،،اس نے کیا کیا ہے؟،،
،،جناب یہ دیوار پر لگا پوسٹر پھاڑ رہا تھا
وہی جو حضرت مولانا رشید الدین نے گمراہوں کے خلاف لگایا تھا،،
کیوں اوئے۔۔تھانیدار کی آنکھوں میں خون اتر آیا
،،اسلامی جمہوریہ خداداد میں تیری یہ ہمت؟؟،،
،،حضور ۔۔اُس پر دوسرے مذاہب کے خلاف نفرت انگیز مواد کی تشہیر کی جا رہی تھی۔اور حالیہ جاری ہونے والے آرڈینینس کے تحت یہ جرم ہے،،
اوئے۔۔تھانیدار نے اپنی پھولی ہوئی جیب کو تھپتھپاتے ہوئے کہا
تُو ہمیں قانون سکھائے گا ؟اور اس طرح علماء کی تحقیر کرے گا،خبیث دجّال!
لے جاؤ اس حرامی کو اور روزنامچے میں اس پر 295/cکا پرچہ درج کر دو